تحریک انصاف کی جانب سے نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے شارٹ لسٹ کیے گئے 2 نام کرکٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور کرکٹ کے حلقوں میں بااثر مانے جاتے ہیں۔
پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کے حوالے سے تحریک انصاف نے پارلیمانی کمیٹی کو بھجوانے کے لیے 2 نام فائنل کرلیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک انصاف نے فیصلہ کیا ہے کہ احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ کے نام پارلیمانی کمیٹی میں بھجوائے جائیں گے۔
احمد نواز سکھیرا اور نوید اکرم چیمہ کا نام کرکٹ کے حلقوں میں جانا پہچانا ہے، دونوں افراد بیوروکریسی میں بڑے عہدوں پر فائز رہے ہیں۔
احمد نواز سکھیرا اچھے کرکٹر رہے ہیں۔ وہ لاہور، اسلام آباد اور برطانیہ میں مستقل کرکٹ کھیلتے تھے اور ان کی کئی کرکٹرز کے ساتھ دوستی بھی ہے۔
احمد نواز سکھیرا نے اسلام آباد کلب میں اسٹیٹ آف دی آرٹ کرکٹ گراؤنڈ بنایا ہے جس میں وہ اکثر خود بھی کرکٹ کھیلتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
اسلام آباد کلب کا گراؤنڈ اور پویلین وفاقی دارالحکومت کے خوبصورت ترین گراؤنڈز میں سے ایک ہے۔
دوسری جانب نوید اکرم چیمہ بھی پاکستانی کرکٹ حلقوں میں نیا نام نہیں ہے۔
چیف سیکریٹری پنجاب اور چیئرمین وفاقی پبلک سروس کمیشن بننے کے علاوہ وہ پاکستان اے اور پاکستان ٹیم کے منیجر رہے۔
نواز شریف کے تیسرے دور میں وہ چیف سیکریٹری پنجاب بنے اور پھر پبلک سروس کمیشن میں چیئرمین بنے تھے۔
نوید اکرم چیمہ 2014 میں پاکستان ٹیم کے منیجر بنے تھے یہ وہ وقت تھا جب کئی کھلاڑی ڈسپلن کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے مسائل پیدا کر رہے تھے۔
انہوں نے اپنی دور اندیشی اور سخت گیر رویے کی وجہ سے پاکستان ٹیم میں ڈسپلن قائم کیا۔
وہ کھلاڑیوں میں سخت گیر اور اصول پسند منیجر کی حیثیت سے شہرت رکھتے تھے۔ 2015 کے ورلڈ کپ میں وہ منیجر کی حیثیت سے آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ گئے جہاں چیف سلیکٹر معین خان کا کسینو میں جانے کا واقعہ پیش آیا اور بعد ازاں معین خان کو وطن واپس بھیج دیا گیا۔
نوید اکرم چیمہ 3 سال تک کئی غیر ملکی دوروں پر پاکستان ٹیم کے منیجر رہے، اس دوران ڈسپلن کا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا اور کھلاڑیوں کو ڈسپلن میں لانے کے لئے انہوں نے کافی سختی کی ہوئی تھی۔
بعد ازاں پبلک سروس کمیشن میں جانے کے بعد انہوں نے کرکٹ ٹیم کے ساتھ کام کرنے سے معذرت کرلی تھی۔
نوید اکرم چیمہ نے 2013 میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے دوران پاکستان ٹیم کے مساجر کو ہوٹل کی خاتون سے چھیڑ چھاڑ کرنے کی پاداش میں وطن واپس بھیجا تھا۔
ان کے دور میں کھلاڑیوں کے ناشتے سے لے کر ڈنر تک ڈریس کوڈ طے تھا۔وہ عام طور پر کھلاڑیوں سے کم گھلتے ملتے تھے لیکن سخت گیر رویے کی وجہ سے کھلاڑی ان سے خوف زدہ رہتے تھے۔