لاہور کے نجی اسکول میں تشدد کا نشانہ بننے والی طالبہ نے ویڈیو رکوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی۔
نجی اسکول میں طالبہ پر ساتھی لڑکیوں کے تشدد کے کیس میں متاثرہ طالبہ نے ویڈیو رکوانے کےلیے عدالت عالیہ لاہور سے رجوع کرلیا۔
طالبہ کی درخواست میں چیئرمین پیمرا اور 6 نیوز چینلز کو فریق بنایا گیا ہے، لاہور ہائیکورٹ نے طالبہ کی درخواست سماعت کےلیے 26 جنوری کی تاریخ مقرر کردی ہے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 19جنوری کو ٹی وی چینلز نے لڑائی کی ویڈیو چلائی، جس میں درخواست گزار کا چہرہ بالکل واضح تھا۔
درخواست گزار حمنا قیصر نے موقف اختیار کیا کہ کہ واقعہ کا مقدمہ درج ہو چکا، ویڈیو تمام واقعے کا مسخ شدہ حصہ ہے، لڑائی کا واقعہ تعلیمی مخالفت میں پیش آیا۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ پاکستانی میڈیا نے ویڈیو کو سخت الفاظ کے ساتھ چلایا، کمسن لڑکیوں کے چہرے دھندلے کیے بغیر میڈیا پر چلایا گیا۔
درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ کمسن لڑکیوں کی شناخت نہ چھپانا ان کی ذاتی زندگی کےلیے خطرناک ہوسکتا ہے۔
موقف اختیار کیا گیا کہ دنیابھر میں کمسن کی شناخت چھپائی جاتی ہے، جس کا قانون بھی موجود ہے، میڈیا پر لڑائی کی فوٹیج چلنے سے درخواست گزار کی تضحیک ہوئی۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا کہ چینلز کو ویڈیو چلانے سے روکنے اور معافی مانگنے کےلیے پیمرا کو درخواست دی لیکن کارروائی نہیں ہوئی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ تمام ٹی وی چینلز کو لڑائی کی چلائی گئی ویڈیو ڈیلیٹ کرنے اور ویڈیو نشر کرنے پر معافی مانگنے کا حکم دیا جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت میں زیر سماعت کیس میں نجی فریقین کی شناخت ظاہر کرنے سے بھی روکا جائے۔