• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آصف علی زرداری کے خلاف آج پارک لین ریفرنس بھی متعلقہ عدالت نے نیب کو واپس کردیا اور اب وہ اس کیس میں بھی سرکاری کاغذوں میں مبینہ کرپشن سے پاک ہوگئے ہیں۔ 

چند دن قبل وزیراعظم شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں ایف آئی اے نے بے گناہ قرار دے دیا اور اب کسی بھی وقت سلیمان شہباز کے خلاف کیس ختم کر دیا جائے گا اور وہ بھی سرکاری طور پر کیس سے بری اور صاف ستھرے ہو کر جلد سب کے سامنے ہوں گے۔ 

اسحاق ڈار کے پاکستان لوٹنے کے ساتھ ہی اُن کے خلاف بھی نیب کا مقدمہ ختم ہو گیا۔ آصف علی زرداری ، سلیمان شہباز اور اسحاق ڈار اقتدار میں موجود سیاسی جماعتوں کے اُن کئی افراد میں شامل ہیں جن کے موجودہ حکومت کے قیام کے بعد کیسوں کو بڑی تیزی سے ختم کیا گیا۔

یہ کہا جائے کہ شہباز شریف کی قیادت میں پی ڈی ایم کی حکومت نے اگر کسی شعبہ میں تیز ترین کارکردگی دکھائی ہے تو وہ اپنی اعلیٰ قیادت کے خلاف کیسوں کے خاتمے کی ہے۔ یہ وہ عمل ہے جس نے تحریک انصاف کے اس بیانیے کو بہت قوت بخشی ہے کہ موجودہ حکومت کے اقتدار میں آنے کا مقصد ہی اپنے خلاف کرپشن کے کیسز ختم کروانا تھا۔ 

ایسا نہیں کہ پی ڈی ایم اور پی پی پی کے رہنمائوں کے خلاف تمام کیسز سچے یا تمام کیسز جھوٹے بنائے گئے۔ کوئی شک نہیں کہ کئی بار کیس جھوٹے بھی بنائے جاتے ہیں لیکن جو پالیسی موجودہ حکومت نے اپنائی اُس کا مقصد تو یہ لگتا ہے کہ نیب کے ہاتھ کاٹ کر اور ایف آئی اے کو اپنی مرضی کے مطابق چلا کر تمام مقدمات کو ایک ایک کر کے ختم کر دیا جائے اور یہی کچھ ہو بھی رہا ہے۔ 

میری معلومات کے مطابق ختم کئے جانے والے کیسوں میں ایسے کیس بھی شامل ہیں جن میں شواہد بہت مضبوط تھے لیکن افسوس کہ بڑی ڈھٹائی سے کرپشن اور ٹیکس چوری کے تمام مقدمات کو ختم کیا جا رہا ہے۔ 

چوں کہ یہاں سیاسی مخالفت اور پولیٹیکل انجینئرنگ کی خاطر غلط اور جھوٹے کیس بنانے کا رواج عام ہے اس لئے میری ذاتی رائے یہ تھی کہ موجودہ حکمرانوں اور اپوزیشن سمیت تمام سیاستدانوں کے متعلق مقدمات کی سچائی کو جانچنے کیلئے ماہرین کی ایک آزاد کمیٹی یا کمیشن بنایا جائے جو ایک ایک مقدمے کا قانونی اور موجود شواہد کی بنیاد پر جائزہ لے کر یہ فیصلہ کرے کہ کس کس کیس کو ختم کیا جائے اور کون کون سے ایسے کیسز ہیں جن کی پیروی ریاستی اداروں کو مکمل آزادی کے ساتھ کرنی چاہئے۔ 

افسوس کا مقام یہ ہے کہ شہباز شریف حکومت نے وہ حکمتِ عملی اپنائی جو ناقص اور غیر مناسب ہے، جس کا مقصد یہی نظر آتا ہے کہ اُن کے اپنے خاندان کے ساتھ ساتھ حکمران اتحاد سے تعلق رکھنے والے تمام سیاستدانوں کے خلاف ماضی میں جو مقدمات بنائے گئے اُن سب کو ختم کر دیا جائے اور موجودہ حکومت یہ کام بڑے فعال انداز سے کر رہی ہے۔ 

جتنی چستی اور تیزی اپنے مقدمات ختم کروانے میں موجودہ حکمرانوں نے دکھائی ہے اگر اس کا آدھا زور بھی قومی معیشت کو ٹھیک کرنے اور طرز حکمرانی کو بہتر بنانے کے لئے لگایا ہوتا تو ہمارا حال آج کافی بہتر ہوتا۔ معیشت خراب سے خراب ہوتی جا رہی ہے، اداروں کا حال اتنا بُرا ہے کہ کسی حکومتی محکمے میں چلے جائیں عوام کا جائز سے جائز کام بھی بغیر سفارش اور رشوت کے نہیں ہوتا۔ 

اگر اور کچھ نہیں تو شہباز شریف سی ڈی اے کے محکمے کو ہی ٹھیک کردیتے، پولیس اور انتظامیہ کی اصلاح کر دیتے، بجلی اور گیس کے محکموں میں کرپشن ہی ختم کر دیتے لیکن اُنہوں نے اتنا بھی نہیں کیا۔ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں تو کارکردگی صرف یہی نظر آئے گی کہ قوم کی خدمت کے نام پر اپنے خلاف کرپشن کے مقدمات دھڑا دھڑ ختم کروائے جا رہے ہیں۔

(کالم نگار کے نام کے ساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں 00923004647998)

تازہ ترین