وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں توانائی بچت کے اقدامات پر عمل درآمد سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کی ہے۔
وزیراعظم آفس کے اعلامیے کے مطابق توانائی بچت کے اقدامات پر عمل درآمد کے جائزہ اجلاس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، وفاقی وزراء میں اسحاق ڈار، خرم دستگیر، مخدوم مرتضیٰ محمود اور وزیر مملکت مصدق ملک نے شرکت کی۔
اجلاس کو مقامی سطح پر سولر پینلز کی پیداوار کے ذریعے 10 ہزار میگا واٹ سولرائزیشن منصوبے پر بریفنگ دی گئی۔
اجلاس کے شرکاء کو الیکٹرک موٹر سائیکلز کی پیداوار، گیزرز میں کونیکل بیفلز کی تنصیب، بجلی کی کم کھپت والے پنکھے اور بلبوں کی پیداوار پر بھی بریفنگز دی گئیں۔
بریفنگ میں بتایا گیا کہ مجموعی طور پر 671 سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کا عمل شروع ہے، 11 کلوواٹ کے فیڈرز کی سولرائزیشن کا عمل بھی شروع ہے۔
اجلاس کو بتایا گیا پاکستان میں نئے گیزرز کی تیاری میں کونیکل بیفلز کو لازمی قرار دے دیا گیا ہے جبکہ پرانے گیزرز میں بھی کونیکل بیفلز نصب کرنے کیلئے حکمتِ عملی کو حتمی شکل دی ہے۔
بریفنگ میں کہا گیا کہ ملک میں انرجی ایفیشنٹ پنکھے اور بلب بنانے کیلئے بھی اقدامات مکمل ہیں، آئندہ مالی سال سے ملک میں بجلی کی کھپت والے پنکھے اور بلب نہیں بنائے جائیں گے۔
دوران اجلاس وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سرکاری عمارتوں کی سولرائزیشن کے عمل کو تیز کر کے معینہ مدت میں مکمل کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ الیکٹرک موٹر سائیکلز اور سولر پینلز کی پیداوار کے لیے پالیسی کو حتمی شکل دے کر آئندہ ماہ اس کا اطلاق کیا جائے۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ملک میں زیادہ بجلی کی کھپت والے پنکھوں کو بدلنے کا جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے۔