پاکستان کی کسی کو فکر نہیں، 75 سال سے صرف اور صرف پسند ناپسند کا کھیل کھیلا جارہا ہے ،کہیں مفادات کی لڑائیاں ہیں ،تو کہیں خاندانی جھگڑوں کو ملکی سیاست کا حصہ بنا دیا جاتا ہے ،انتقامی سیاست کے باعث ملک کا سب سے بڑا نقصان یہ ہوا ہے کہ25 سے 45 سال کی عمرکو پہنچ چکی آبادی شدید ذہنی کشمکش میں مبتلاہے کہ جائیں تو کہاں جائیں کہاں،کریں توکریں کیا؟
خبریں گرم ہیں کہ شیخ رشید کی گرفتاری کے بعد مزید فہرستیں تیار ہو رہی ہیں ،تبادلوں کے سلسلے میں بھی تیزی آئی ہے۔ نگراں وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے پشاور میں مسجد میں ہونے والے خود کش بم دھماکے کے زخمیوں کے علاج میں مدد کے لئے لاہور سے میڈیکل ٹیمیں پشاور روانہ کرکے احسن قدم اٹھایا ہے ۔ نگراں وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر جاوید اکرم پشاور لیڈی ریڈنگ اسپتال کے ڈاکٹر عامر خان کے ساتھ رابطہ کر کے ہرقسم کی معاونت فراہم کر رہے ہیں جب کہ13 رکنی ٹیم برن یونٹ جناح اسپتال لاہور سے جا کر پشاور میں کام کررہی ہے ۔پنجاب کی نگران کابینہ نے نئے لا آفیسرز کی تعیناتی کی باضابطہ توثیق کردی ہے۔ تاہم پرانے لا آفیسرز کسی کیس میں حکومت کی نمائندگی نہیں کرسکیں گے۔ نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے صوبے میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لئے سیکورٹی بڑھانے کاحکم دیا ہے۔ پولیس حکام کو بھی اس حوالے سے چوکنا رہنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔ اس حوالے سے سب سے ضروری بات یہ ہے کہ صوبہ بھر میں داخلی وخارجی راستوں کی سخت نگرانی کی جائے۔میرے ’’موکل‘‘ کےمطابق، اداروں نے پنجاب بالخصوص لاہور، راولپنڈی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا ہے کہ اگلے چند روز میں دہشت گردی ممکن ہے ۔
نگران وزیر اعلیٰ سے یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ آپ اور آپ کی پوری ٹیم کو چاہئے کہ وہ رمضان المبارک میں اور اس سے قبل تاجروں کی ملی بھگت ختم کرے، رمضان المبارک میں ہونے والی مصنوعی مہنگائی اور اجناس کی قلت کے نام پرہونے والی مہنگائی کو ابھی سے لگام دینے کی بھرپور کوشش ہی نہیں بلکہ عملاً بھی کچھ کرکےدکھائے ۔
جناب وارث میرکے لخت جگر اور ہونہار چشم وچراغ، اپنی وسیع سوچ و منفرد فکر رکھنے والے ، صوفی منش درویش صفت انسان، صحافت کی باریک پگڈنڈیوں کو خود سمجھنے اور دوسروں کوسمجھانے والےجناب عامر میر صاحب کو وزیر اطلاعات بننے پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ عامر میر صاحب کی اس سے بڑھ کر اور کیا خوبی ہو سکتی ہے کہ انہوں نے ڈکٹیٹر و آمر پرویز مشرف سے ایوارڈ لینےسے دو ٹوک الفاظ میں انکار کیا تھا ،کہ وہ آئین پاکستان کو معطل کرنے اور جمہوریت کو داغ دار کرنے والے کے ہاتھوں سے ایوارڈ وصول نہیں کریں گے۔ سابق وزیر اعظم عمران خان کےدور میں ایف آئی اے نے انہیں گرفتار کر لیا ، رہائی مل گئی لیکن وہ ایف آئی اے والوں سے کہہ رہے تھے نہیں نہیں مجھے جیل میں ہی رہنا ہے۔ خواتین کے حقوق کے علمبردار جناب وزیر اعلیٰ کی چھوٹی نگران کابینہ میں نئے حلف اٹھانے والوں میں کم ازکم دو خواتین نگران وزرا ضرور ہونی چاہئیں ۔ہم نگران وزیر اعلیٰ کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں کہ آپ نے اپنی نگراں کابینہ میں کسی سیاسی رہنما کو شامل نہیں کیا ۔
کالم کے آخر میں کہوں گا کہ ، میں صحافی کالونی میں جناب وارث میر صاحب کے کلاس فیلو اسلم ملک کے گھر چائے پی رہا تھا تو بات ہوئی کہ جلوپنڈ سے ٹھوکر تک بہترین بس سروس چلا کرتی تھی ۔عثمان بزدار نے وہ بس سروس ہی بند کروا دی۔ پرویز الٰہی آئے تو انہوں نے کینال روڈ پر بس اسٹاپس کی بھرمار کر دی مگر کوئی بس سروس نہیں چل رہی تھی ۔لہٰذا میں وزیر اطلاعات جناب عامر میر صاحب کی وساطت سے وزیر اعلیٰ پنجاب محسن رضا نقوی سے درخواست کروں گا کہ وہ کم از کم 10سے 20بسیںاس روڈپرچلانے کا انتظام کر یں۔ یہ بھی بتاتا چلوں کہ ان بسوں سے اپر مال سے جلو ،واہگہ بارڈراور مغل پورہ ایریا کی تقریباً30لاکھ آبادی کو فائدہ ہوگا جب کہ جلوپارک اور واہگہ بارڈر پرسیروتفریح کی غرض سے جانے والوں کیلئے بھی شہریوں کی جانب سے یہ ایک بہترین تحفہ ہوگا۔