کچھ لوگ کہتے ہیں کہ والدین کو بچے کی زیادہ سے زیادہ تعریف کرنی چاہیے جبکہ بعض لوگوں کا ماننا ہے کہ اگر والدین ہر وقت بچے کی تعریف کریں گے تو وہ بگڑ جائے گا اور اپنے آپ کو دوسروں سے اہم سمجھنے لگے گا۔ والدین کو دو باتیں ذہن میں رکھنی چاہئیں: وہ بچے کی کتنی تعریف کریں گے اور کس طرح کریں گے۔ کس طرح کی تعریف سے بچے کی حوصلہ افزائی ہوگی؟ اور کس طرح کی تعریف اُس کے لیے نقصان دہ ہوگی؟ آپ بچے کی تعریف کس طرح کر سکتے ہیں تاکہ اِس کے اچھے نتائج نکلیں؟
ان باتوں کو ذہن میں رکھیں
ہر طرح کی تعریف فائدہ مند نہیں ہوتی۔ ذرا ان باتوں پر غور کریں:
بہت زیادہ تعریف نقصان دہ ہو سکتی ہے۔ بعض والدین اپنے بچوں کی بہت زیادہ تعریف اس لیے کرتے ہیں تاکہ ان میں خوداعتمادی پیدا ہو۔ لیکن ڈاکٹر ڈیوڈ والش کا کہنا ہے کہ بچے بہت ہوشیار ہوتے ہیں۔ وہ سمجھ جاتے ہیں کہ کب ان کی جھوٹی تعریف کی جا رہی ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ اس تعریف کے حق دار نہیں ہیں اور اس لیے وہ والدین کی باتوں پر بھروسا کرنا چھوڑ دیتے ہیں۔
صلاحیتوں کی تعریف کرنا اچھا ہے۔ فرض کریں کہ آپ کی بیٹی بہت اچھی ڈرائنگ کرتی ہے۔ ظاہری بات ہے کہ آپ اُسے شاباش دیں گے تاکہ اس کی حوصلہ افزائی ہو کہ وہ اپنی اس صلاحیت کو اور نکھارے۔ لیکن اس کا ایک نقصان بھی ہو سکتا ہے۔ اگر آپ صرف اس کی فطری صلاحیتوں کی تعریف کریں گے تو شاید وہ یہ سوچنے لگے کہ اسے صرف انہی صلاحیتوں کو بہتر بنانا چاہیے جو اس میں موجود ہیں۔ اس طرح وہ نئی صلاحیتیں پیدا نہیں کرے گی کیونکہ اسے ناکامی کا ڈر ہوگا۔ شاید وہ سوچے کہ اگر مجھے کوئی کام مشکل لگتا ہے تو مجھے اسے نہیں کرنا چاہیے کیونکہ میرے اندر اسے کرنے کی صلاحیت نہیں ہے۔
کوششوں کی تعریف کرنا زیادہ بہتر ہے۔ جب ان بچوں کو داد دی جاتی ہے جو لگن اور محنت سے کام کرتے ہیں تو وہ ایک اہم بات سیکھتے ہیں: کسی کام میں مہارت حاصل کرنے کے لیے صبر اور محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جو بچے یہ سمجھتے ہیں، وہ دل لگا کر کام کرتے ہیں تاکہ انہیں کامیابی حاصل ہو۔ اگر وہ ناکام ہو بھی جائیں تو بھی وہ مایوس نہیں ہوتے بلکہ کوشش جاری رکھتے ہیں۔
آپ کیا کر سکتے ہیں؟
صرف فطری صلاحیتوں کی نہیں بلکہ کوششوں کی بھی تعریف کریں۔ اپنی بیٹی سے یہ کہنے کی بجائے کہ آپ تو پیدائشی مصوّر ہیں، بہتر ہے کہ آپ یہ کہیں کہ آپ بڑے دل سے ڈرائنگ کرتی ہیں۔ دونوں جملوں سے بچے کی تعریف ہوتی ہے۔ لیکن پہلے جملے سے بچے کو یہ تاثر مل سکتا ہے کہ وہ صرف اس صورت میں کامیاب ہو سکتا ہے اگر اس میں ایک صلاحیت فطری طور پر موجود ہے۔ جب آپ بچے کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں تو دراصل آپ اسے سکھاتے ہیں کہ مشق کرنے سے صلاحیتوں میں اضافہ ہوتا ہے۔ یوں آپ کا بچہ ان کاموں کو بھی اعتماد کے ساتھ کرے گا جو اسے مشکل لگتے ہیں۔
بچے کو ناکامی سے نمٹنا سکھائیں۔ کامیاب لوگ بھی بار بار غلطیاں کرتے ہیں۔ لیکن وہ مایوس نہیں ہوتے بلکہ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھتے ہیں اور آگے بڑھ جاتے ہیں۔ آپ اپنے بچے میں ایسی سوچ کیسے پیدا کر سکتے ہیں؟
بچے کی کوششوں کی تعریف کریں۔ فرض کریں کہ آپ اپنی بیٹی سے کہتے ہیں کہ آپ تو ریاضی میں بڑی ماہر ہیں لیکن پھر وہ ریاضی کے ٹیسٹ میں فیل ہو جاتی ہے۔ اس وجہ سے شاید وہ سوچنے لگے کہ وہ اپنی اس مہارت کو کھو بیٹھی ہے اور اب کوشش کرنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ لیکن جب آپ اپنی بیٹی کی کوششوں کی تعریف کرتے ہیں تو اسے ناکامی کے باوجود آگے بڑھنے کی ترغیب ملے گی۔ وہ یہ سمجھ جائے گی کہ اگر وہ ناکام ہو گئی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب سب کچھ ختم ہو گیا ہے۔ وہ ہمت ہارنے کی بجائے پہلے سے زیادہ محنت کرے گی یا سیکھنے کا کوئی اور طریقہ اپنائے گی۔
تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ مشورے بھی دیں۔ جب آپ نرمی سے بچے کو بتاتے ہیں کہ وہ اپنے کام میں بہتری کیسے لا سکتا ہے تو وہ بےحوصلہ نہیں ہوگا بلکہ اسے فائدہ ہوگا۔ اگر آپ باقاعدگی سے بچے کو داد دیتے ہیں تو وہ آپ کے مشوروں کو بھی سنے گا۔ بچے کی کامیابی سے آپ کو بھی خوشی ملے گی اور اسے بھی۔
مثبت تربیت کا استعمال
مثبت تربیت والدین کے قریبی تعلقات کو فروغ دیتی ہے جس میں آپ اور آپ کے بچے کے درمیان باہمی افہام و تفہیم شامل ہے۔ مثبت تربیت کا مطلب ہے کہ آپ بچے کے اندر معاشرتی طرز عمل اور مثبت ذاتی تصور کے نشوونما کو فروغ دینے کے لئے تعمیری اور غیر مضر طریقوں کا استعمال کریں۔ اس میں آپ کے بچے کے جذبات سے آگاہی، اس کی نشوونما کی ضروریات کو سمجھنا، اس کے مطلوبہ سلوک کو پہچاننا اور اس کی حوصلہ افزائی کرنا اور قابل ادراک حدود کا تعین کرنا اور اس پر عمل کرنا شامل ہے۔ اس سے آپ کو اطمینان بخش طور پر اپنے بچے کے ساتھ برتاؤ کرنے میں مدد ملتی ہے اور اس کی وجہ سے آپ کا بچہ کوآپریٹو اور خوش مزاج بھی بن سکتا ہے۔
ہر بچہ منفرد ہوتا ہے۔ یہ ممکن ہے کہ بچے کو آپ کی تربیت کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے لئے زیادہ وقت درکار ہو۔ جب تک آپ مستقل طور پر مثبت تربیت پر قائم رہتے ہیں - مثبت توجہ اور حوصلہ افزائی کے ساتھ اپنے بچے کی پرورش کرتے ہیں، اور اسے اطمینان سے، مضبوطی سے، اور صبر سے واضح حدود میں رہنے دیتے ہیں - وہ اپنی ترقی کے دوران معاشرتی قواعد پر عمل پیرا ہونا، خود پر قابو پانا، اور عزت نفس حاصل کرنا سیکھ لے گا۔