رہنما تحریک انصاف اسد عمر کا توہین الیکشن کمیشن کے معاملے میں کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن سے معافی مانگ لی ہے اور جواب جمع کرا دیا ہے۔
اسد عمر کا جواب میں کہنا ہے کہ اپنے بیانات پر معافی مانگتا ہوں، مجھے درگزر کیا جائے اور کارروائی ختم کی جائے۔
ان کے جواب کا متن تھا کہ الیکشن کمیشن عدالت یا ٹریبونل نہیں، اس لیے توہین کی کارروائی نہیں کرسکتا، اس سے متعلق کیس سندھ ہائی کورٹ میں زیرسماعت ہے۔
توہین عدالت قانون کے تحت جس کی توہین کا الزام ہو وہ کیس کی سماعت نہیں کرسکتا۔
جواب میں کہا گیا کہ توہین الیکشن کمیشن سے متعلق پیش کردہ مواد توہین کی تعریف میں نہیں آتا، الیکشن کمیشن صرف پی ٹی آئی کی اسکروٹنی پر توجہ دے رہا تھا۔
اسد عمر کا جواب میں کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے کسی اور سیاسی جماعت کے خلاف کارروائی نہیں کی، یہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے معاملے میں جانبدار ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ آئینی ادارہ امتیازی سلوک کرے تو متاثرہ فریق کو آواز اٹھانے کا حق ہے، ای سی پی کی فیکٹ فائنڈنگ رپورٹ غلط، بے بنیاد اور غیر منصفانہ ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ کسی بھی پارٹی رہنما کا حق ہے وہ ایک آئینی ادارے کے بارے میں اپنی رائے دے، الیکشن کمیشن کے حوالے سے کوئی بے بنیاد، غیرمنصفانہ بات نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ توہین کمیشن کیس بغیر دائرہ کار کے بےبنیاد اور آئین کی خلاف ورزی ہے اسے نمٹا دیا جائے، اگر کمیشن سمجھتا ہے کہ میں نے توہین کی ہے تو خود کو کمیشن کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔