پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے سابق آرمی چیف جنرل باجوہ پر ان کے بطور وزیراعظم فون ٹیپ کرنے کا الزام لگا دیا۔
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ باجوہ نے وزیراعظم کے فون ٹیپ کرکے حلف کی خلاف ورزی کی ہے، یہ جرم ہے۔
عمران خان نے کہا کہ باجوہ کے دور میں بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہوئی، جنرل باجوہ نے مان لیا کہ انہوں نے رجیم تبدیل کی، جنرل باجوہ ریکارڈ کرتے تھے انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا، جنرل باجوہ نے حلف کی خلاف ورزی کی۔
کوئی آرمی چیف اپنے وزیراعظم کا فون کیسے ٹیپ کر سکتا ہے؟، بطور آرمی چیف ایسا کرنا ایک سنجیدہ جرم ہے، باجوہ کہتا تھا امریکا خوش نہیں، باجوہ روس کی مخالفت میں بیان دے رہا تھا، ہمیں نیوٹرل رہنا چاہیے تھا، جنرل (ر) باجوہ نے تسلیم کیا کہ نیب ان کے زیر اثر تھا۔
مریم نواز سے متعلق بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ مریم اور ان کا سوشل میڈیا عدالتوں پر دباؤ ڈال رہا ہے۔ چیف جسٹس پر جانب داری کا الزام لگانے کے باوجود مریم نواز کیخلاف ایکشن نہیں لیا جا رہا۔
منی بجٹ پر عمران خان نے کہا کہ پی ٹی آئی سینیٹ میں مالیاتی بل کی مخالفت کرے گی، لیکن صدر علوی مالیاتی بل پر رکاوٹ نہیں بنیں گے۔
انہوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ وہ انہیں گرفتار کرنا چاہتی ہے، لیکن جب ان کی جماعت گرفتاریاں شروع کرے گی تو وہ گرفتاری دے دیں گے۔
عمران خان نے کہا کہ حکومت آئین کی کھلم کھلا خلاف ورزی پر اتر آئی ہے، ہم نے الیکشن کیلئے حکومتوں کی قربانی دی، الیکشن نہ ہوئے تو ملک دیوالیہ ہوجائے گا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ اسحاق ڈار صدر سے اس لیے ملے کہ صدر آرڈیننس پر دستخط کریں۔ باجوہ، علوی اور میری میٹنگ میں صرف انتخابات پر بات ہوئی، سو فیصد سیکھا کہ کسی آرمی چیف کی ملازمت میں توسیع نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب بنانا مشکل فیصلہ تھا، ہماری پارٹی میں کئی امیدوار تھے، جنرل (ر) باجوہ علیم خان کو وزیر اعلیٰ پنجاب لگانا چاہتے تھے، عثمان بزدار کو ہٹا دیتے تو نیا وزیر اعلیٰ نہیں بنا پاتے۔