پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) کی ٹیم اسلام آباد یونائیٹڈ کے جارح مزاج بیٹر صہیب مقصود کا کہنا ہے کہ ان کی خواہش ہے وہ ایچ بی ایل پی ایس ایل کی تاریخ میں دو مرتبہ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ جیتنے والے پہلے پلیئر بننے کا اعزاز حاصل کریں۔
کراچی میں جیو نیوز سے گفتگو میں صہیب مقصود نے کہا کہ وہ پہلی مرتبہ اسلام آباد کی جانب سے کھیل رہے ہیں، ماضی میں جب دوسری ٹیم سے بھی کھیلتے تھے تو اسلام آباد کو ٹورنامنٹ کی فیورٹ ٹیموں میں سے ایک تصور کرتے تھے۔ اس بار بھی اسلام آباد کی ٹیم مختلف نہیں ہو گی۔ کامبی نیشن اچھا ہے، ہر شعبے میں اچھے پلیئرز موجود ہیں، ٹیم اچھے نتائج کے لیے پُراعتماد ہے۔
35 سالہ جارح مزاج بیٹر نے کہا کہ بظاہر تو ہر ٹیم ہی بیلنس لگ رہی ہے۔ ابتدائی دو میچز دیکھ کر یوں لگ رہا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں اچھی فیلڈنگ کرنا پڑے گی اور اچھی فیلڈنگ ہی ٹیموں کے درمیان فرق پیدا کرے گی۔ بیٹنگ اور بولنگ میں ٹیمیں ہم پلہ ہیں۔
صہیب مقصود کا کہنا ہے کہ اسلام آباد یونائیٹڈ اپنی برانڈ آف کرکٹ کو ذہن میں رکھ کر ہی اسکواڈ میدان میں اتارے گی۔
انہوں نے کہا کہ مینجمنٹ نے یہ ہی کہا ہے کہ جا کر کُھل کر کھیلوں، جہاں موقع ملا پرفارم کر کے ٹیم کو جتوانے کی کوشش کروں گا۔
مڈل آرڈر بیٹر کا کہنا تھا کہ مینجمنٹ کی جانب سے کھل کر کھیلنے کی ہدایت ملنا ہر پلیئر کے لیے حوصلہ افزا ہوتا ہے لیکن کھل کر کھیلنے کا مطلب ہر گز یہ نہیں کہ پہلی گیند پر جا کر شاٹ گھما دیں، کھل کر کھیلنے کا مطلب ہے اپنے نیچرل اسٹائل پر اعتماد کرتے ہوئے اپنی اننگز کھیلیں۔
اپنے ذاتی اہداف کے بارے میں بات کرتے ہوئے صہیب مقصود نے کہا کہ پچھلے سال تو ان کا ٹورنامنٹ اچھا نہیں گزرا تھا لیکن اس بار خواہش ہے کہ پلیئر آف دی ٹورنامنٹ کا ایوارڈ جیتیں اور پی ایس ایل کی تاریخ میں دو مربتہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا اعزاز جیتنے والے پہلے کھلاڑی بنیں۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو فوکس پاکستان سپر لیگ پر ہے، پرفارمنس دے رہا ہوں۔ پچھلی بار بھی پرفارمنس دے کر کم بیک کیا مگر بدقسمتی سے انجرڈ ہوگیا۔
ان کا کہنا تھا یوں لگتا ہے کہ انجری سے گہرا تعلق ہوگیا ہے، ایک انجری سے جان چھٹتی ہے تو دوسری ہوجاتی ہے تاہم اپنی روٹین تبدیل کی ہے، کھانے پینے اور نیند کا شیڈول بدلا ہے، امید ہے اس بار پورا سیزن فٹ رہوں اور ٹیم کے لیے اچھا پرفارم کروں۔
ایک سوال پر صہیب مقصود کا کہنا تھا کہ پاکستان سپر لیگ بہت بڑا برانڈ بن چکا ہے، اس کو دیکھ کر کافی فخر محسوس ہوتا ہے۔ پچھلے دنوں جب وہ ملتان میں تھے تو پی ایس ایل کا جوش ناقابل یقین تھا، وہاں انٹرنیشنل کرکٹ بھی دیکھی، دیگر میچز بھی دیکھے لیکن ایسا جوش کبھی نہیں دیکھا جیسا جوش پی ایس ایل پر ہے جو کافی خوش آئند بات ہے۔