ہر ثقافت کی طرح برصغیر کے کچن کے اپنے مصالحے اور جڑی بوٹیاں ہیں جو صرف کھانوں کا مزہ دوبالا نہیں کرتے بلکہ ان کے کئی طبی فوائد بھی ہیں۔
ایسا ہی ایک اجزاء ’ہلدی‘ ہے ، خاص طور سے ہلدی دودھ جسے زرد مشروب بھی کہا جاتا ہے، اس مشروب کے متعدد فوائد ہیں اور اسے متعدد طبی امراض بالخصوص ورم اور جوڑوں کی تکلیف میں گھریلو ٹوٹکے کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
آپ چاہیں تو کچی ہلدی کا استعمال کریں یا پھر ہلدی پاؤڈر کا، دونوں ہی اینٹی آکسیڈنٹس، اینٹی وائرل، اینٹی بیکٹیریل، اینٹی فنگل، اینٹی کارسنجینک، اینٹی میوٹیجینک اور اینٹی انفلامیٹری ہیں لیکن کچی ہلدی تمام ملاوٹ کے شک و شبہہ سے پاک اور خالص ہوتی ہے اس لئے اس کا استعمال بہتر ہے۔
ہلدی کے چند درج ذیل فوائد قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔
ہلدی کے کئی طبی فوائد میں سے ایک ورم یا سوزش کو کم کرنا ہے۔ ہلدی میں کرکومین نامی ایک مرکب ہوتا ہے جو ورم یا سوزش کو کم کرنے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
دائمی ورم دائمی امراض بشمول کینسر، میٹابولک سینڈروم، الزائمر اور امراض قلب میں بنیادی کردار ادا کرتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ورم یا سوزش کو کم کرنے والے مرکبات سے بھرپور غذاؤں سے ان امراض کا خطرہ کم کیا جاسکتا ہے۔
تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ ادرک، دار چینی اور ہلدی ورم کش خصوصیات سے لیس ہوتے ہیں، جس سے جوڑوں کی تکلیف میں کمی آنے کا امکان ہوتا ہے۔
ہلدی کو روایتی ادویات میں طویل عرصے سے نظام ہاضمہ کو بہتر بنانے اور مسائل کے علاج کے لیے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ آنتوں کے سنڈروم (IBS) اور ہاضمے کی دیگر خرابیوں کی علامات کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہوئی ہے۔
ادرک اور ہلدی کے استعمال سے نظام ہاضمہ بہتر ہوتا ہے، تحقیق کے مطابق ہلدی سے بدہضمی کی علامات میں کمی لانے میں مدد ملتی ہے۔
ہلدی سے چکنائی کو ہضم کرنے کا عمل ایک سیال بائل بننے کی مقدار بڑھنے سے بہتر ہوجاتا ہے۔ تحقیقی رپورٹس میں یہ بھی ثابت ہوا کہ ہلدی سے ہاضمے کو بہتر بنانا ممکن ہوتا ہے۔
ہلدی مدافعتی نظام کو بہتر بنانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے، اس میں Curcumin اینٹی بیکٹیریل، اینٹی وائرل اور اینٹی فنگل خصوصیات کا حامل جز ہے جو مختلف امراض کی روک تھام اور ان کے خلاف لڑتا ہے۔
اس کے علاوہ کرکومین مدافعتی نظام کو منظم کرنے اور صحت مند مدافعتی ردعمل کو فروغ دینے میں مدد کر سکتا ہے۔
ہلدی دودھ ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں بھی مددگار ثابت ہوسکتا ہے، گائے کا دودھ کیلشیئم اور وٹامن ڈی سے بھرپور ہوتا ہے اور یہ دونوں ہی ہڈیوں کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
اگر غذا میں کیلشیئم کی مقدار کم ہو تو ہڈیاں کمزور اور بھربھری ہوتی ہیں جس سے ہڈیوں کے امراض کا خطرہ بڑھتا ہے۔
وٹامن ڈی بھی ہڈیاں مضبوط بنانے میں کردار ادا کرتا ہے کیونکہ وہ معدے کی کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت کو بہتر کرتا ہے۔
تحقیقی رپورٹس سے ثابت ہوا ہے کہ ہلدی سے بی ڈی این ایف نامی مرکب کی سطح میں اضافہ ہوتا ہے جو دماغ میں نئے کنکشنز اور خلیات کی نشونما میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
محققین کے مطابق بی ڈی این ایف کی سطح میں کمی سے دماغی امراض جیسے الزائمر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، دیگر اجزا سے بھی یہ فوائد حاصل ہوسکتے ہیں۔
الزائمر کے مریضوں کے دماغ میں ایک مخصوص پروٹین اکٹھا ہونے لگتا ہے اور ٹیسٹ ٹیوب تحقیقی رپورٹس کے مطابق دارچینی میں موجود مرکبات سے اس پروٹین کے اجتماع کو کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔