• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کیا تعمیراتی صنعت کم کاربن کنکریٹ کی طرف بڑھ رہی ہے؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ کنکریٹ روئے زمین پر پانی کےبعد دوسرا سب سے زیادہ استعمال ہونے والا مواد ہے؟ جی ہاں، شاید یہ بات آپ کو ناقابلِ یقین معلوم ہو لیکن اس سے انسان کی کنکریٹ کے استعمال سے پسندیدگی کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ اس سے یہ اندازہ بھی ہوتا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب ہمارے سیارے کو عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے وجودی خطرے کا سامنا ہے، انسان کاربن اخراج کے ایک بڑے ذریعے یعنی کنکریٹ کے استعمال کو ترک کرنا تو درکنار، اس کے استعمال میں کمی کرنے تک کو تیار نہیں ہے۔

2019ء میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق، کئی جگہوں پر کوئلہ یا قدرتی گیس یا دونوں کا امتزاج ناصرف کنکریٹ تیار کرنے کے لیے بنیادی ایندھن کے طور پر استعمال ہوتا ہے بلکہ اس کی نقل و حمل میں بھی استعمال ہوتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عالمی سطح پر سالانہ گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کا سات فی صد کنکریٹ سے آتا ہے۔

نیو جرسی توانائی پالیسی برائےنیچرل ریسورس ڈیفنس کونسل کے ڈائریکٹر ایرک ملر کہتے ہیں کہ،’’اگر سیمنٹ کی صنعت ایک ملک ہوتی تو اس کی درجہ بندی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج کرنے والے دنیا کے تیسرے سب سے بڑے ملک کے طور پر ہوتی‘‘۔ کنکریٹ 5ہزار سال سے زیادہ عرصے سے استعمال میں ہے، اور اس دوران، اس کے ماحولیاتی اثرات کے لحاظ سے زیادہ تبدیلی نہیں آئی ہے۔ لیکن کیا کنکریٹ کے منفی پہلو ماضی کا حصہ بن سکتے ہیں؟

کم کاربن خارج کرنے والا کنکریٹ 

’کم کاربن کنکریٹ‘ کا جملہ پچھلے کچھ برسوں میں لغت میں شامل ہوا ہے، جوکہ تعمیراتی صنعت کے تمام شعبوں میں کم کاربن خارج کرنے والا مواد تیار کرنے کی کوششوں کی نمائندگی کرتا ہے، تاکہ تعمیراتی عمل کے دوران خارج ہونے والے کاربن کو بھی کم کیا جا سکے۔ ان کوششوں کا ایک بڑا حصہ کنکریٹ ہے، کیونکہ یہ زمین کے سب سے زیادہ ورسٹائل، مضبوط اور سستے تعمیراتی مواد میں سے ایک ہے۔

کم کاربن کنکریٹ مصنوعات کے پورے ’لائف سائیکل‘ کو دیکھتا ہے۔ کاربن کا ایک بڑا اخراج کنکریٹ کی تیاری کے دوران ہوتا ہے، لیکن نقل و حمل اور دیگر شعبوں کا بھی اس میں حصہ ہے۔ کنکریٹ سے کاربن اخراج کے اہداف اس کے لائف سائیکل کے صرف ایک حصے پر کام کرکے حاصل نہیں کیے جاسکتے بلکہ مواد کے پورے لائف سائیکل پر کام کرنا پڑے گا۔ اس میں اجزا کا انتخاب، مینوفیکچرنگ، نقل و حمل، تعمیراتی عمل اور تعمیر کے بعد کی دیکھ بھال، مرمت، ضائع کرنا یا دوبارہ استعمال شامل ہے۔

گزشتہ سال اقوامِ متحدہ کی موسمیاتی تبدیلی کانفرنس COP27کے موقع پر اعلان کیا گیا تھا کہ کنکریٹ اور سیمنٹ سیکٹر ’فرسٹ موورز کولیشن‘ میں شامل ہوں گے۔ ’فرسٹ موورز کولیشن‘ 65 ارکان (کمپنیوں) پر مشتمل ہے، جنھوں نے اس با ت کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ’صاف ٹیکنالوجی‘ استعمال کریں گے۔ سیمنٹ صنعت سے پہلے المونیم، شپنگ، اسٹیل، ٹرکنگ اور ایوی ایشن کی صنعتیں کولیشن میں شمولیت اختیار کرچکی ہیں۔

کانفرنس کے موقع پر کولیشن میں شامل ایک کمپنی جنرل موٹرز کے عہدیدار نے بتایا تھا کہ ، ٹینیسی میں واقع جی ایم پلانٹ کی الیکٹرانک وہیکل (ای وی) فیسلٹی نے ’کاربن کیپچر ٹیکنالوجی‘ استعمال کرنا شروع کردی ہے۔ اس موقع پر کلائمیٹ انویسٹمنٹ فنڈکے چیف ایگزیکٹو آفیسر، مفالڈا ڈوارٹےکا کہنا تھا کہ، ’’ترقی پذیر ملکوں کا شمار ان مقامات میں ہوتا ہے، جہاں کاربن کا اخراج اپنی بلند ترین سطح پر ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مجھے سیمنٹ اور کنکریٹ صنعت کے کولیشن میں شامل ہونے پر خوشی محسوس ہورہی ہے، کیوں کہ ترقی پذیر ممالک میں ان مصنوعات کی بہت مانگ ہے‘‘۔

ہرچندکہ فرسٹ موورز کولیشن نجی شعبہ کی کمپنیوں کا مجموعہ ہے لیکن اس حوالے سے قانون سازی پر بھی کام ہورہا ہے تاکہ کنکریٹ کو زیادہ ماحول دوست بنایا جاسکے۔ جیسے کلائمیٹ میں سرمایہ کاری کرنے والی کمپنیوں کے لیے گرانٹس کا اعلان اور اداروں کو اپنے تعمیراتی منصوبوں کے لیے ’گرین بلڈنگ مٹیریلز‘ خریدنے کا پابند بنانا۔ اگر صاف کنکریٹ ٹیکنالوجی کی بات کریں تو اس حوالے سے پیشرفت ہورہی ہے، جو ممکنہ طور پر کنکریٹ تیاری عمل کے دوران کم کاربن اخراج کو یقینی بناسکتی ہے۔

کاربن کیور ٹیکنالوجی خارج ہونے والی کاربن کو کنکریٹ میں شامل کردیتی ہے، جس کے بعد یہ معدنیات میں تبدیلی ہوجاتی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی پہلے ہی امریکا کی مختلف ریاستوں میں زیرِ استعمال ہے، جس میں ایمیزون اور آرلنگٹن، ورجینیا میں واقع دوسرا ہیڈ کوارٹر بھی شامل ہے۔ ایک اور ٹیکنالوجی جس کا مطالعہ کیا جارہا ہے وہ ہے ’بائیو سیمنٹیشن‘، جو کیلشیم کاربونیٹ تیار کرنے کے لیے مائیکرو آرگنزم کااستعمال کرتی ہے، جو کنکریٹ کے ٹکڑے کو یکجا رکھنے کے لیے مطلوبہ قوت اور صلاحیت فراہم کرتی ہے۔

مستقبل میں سب سے زیادہ استعمال ہونے والی ٹیکنالوجی ’کاربن کیپچر‘ ہوسکتی ہے، جس کے ذریعے خارج ہونے والے کاربن کو کھینچ کر زیرِ زمین اسٹور کرنے کے بعد اسے یا تو دوبارہ کنکریٹ میں شامل کردیا جاتا ہے، جس سے وہ مزید مضبوط بن جاتا ہے یا پھر اسے کسی دیگر کام میں لانے کے لیے محفوظ کرلیا جاتا ہے۔

حال ہی میں ایک تفصیلی رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں کنکریٹ تیار کرنے والی نئی ٹیکنالوجیز پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس میں کنکریٹ سازی کی الیکٹریفیکیشن، خام مواد میں تبدیلی اور متبادل سیمنٹ شامل ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ کنکریٹ کی صنعت کم کاربن والے مستقبل کی طرف بڑھنے کے ابتدائی مراحل میں ہے۔