کراچی (نیوز ڈیسک) روز پر پابندیوں کی وجہ سے دہائیوں بعد تیل کی تجارت کے شعبے میں امریکی ڈالر کے دہائیوں سے قائم غلبے کو دھچکا پہنچا ہے۔ خبر رساں ادارے رائٹرز نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ گزشتہ چند ماہ کے دوران، دنیا کے تیل درآمد کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک بھارت نے روس سے خریدے گئے تیل کی زیادہ تر ادائیگی دیگر کرنسیوں میں کی ہے جن میں نمایاں روسی روبیل اور اماراتی درہم ہیں۔ خبر رساں ادارے نے تیل کی تجارت اور بینکاری کے شعبے سے جڑے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا اور یورپ کی جانب سے روسی تیل اور روسی بینکوں پر پابندیاں عائد کرنے کے بعد کے حالات یہ ہیں کہ روس بھارت کو خام تیل فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔ گزشتہ تین ماہ کے دوران، دونوں ملکوں کے درمیان تیل کی تجارت کا حکم سیکڑوں ملین ڈالرز کے مساوی رہا ہے۔ ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اگر روبیل میں خریداری پر بھی پابندیاں عائد ک گئیں تو یہ خریداری بھارتی روپے میں کرنے کیلئے دونوں ملکوں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے تیل کی تجارت کیلئے امریکی ڈالر کو وسیع ترین سطح پر قابلِ قبول کرنسی سمجھا جاتا رہا ہے لیکن اب تجارت کے میدان میں کرنسیوں میں تبدیلی طویل عرصے تک جاری رہ سکتی ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے سابق چیف ماہرِ معیشت، ڈینئل آہن، نے رائٹرز سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ روس پر پابندیوں کی وجہ سے مغربی ممالک کے مالیاتی نظام کو نقصان پہنچا ہے اور صرف یہی نہیں جس مقصد کیلئے پابندیاں عائد کی گئیں تھیں وہ بھی حاصل نہیں ہو پایا۔