لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب حکومت نے حلف نامے کے ساتھ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کیسز کی تفصیلات جمع کرا دیں۔
لاہور ہائی کورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف کیسز کی تفصیلات کے لیے درخواست پر سماعت ہوئی۔
اس موقع پر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے سرکاری وکیل سے استفسار کیا کہ اس میں حلف نامے لگے ہیں۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے فوا د چوہدری کو تنبیہ کی کہ یہ سوال میں نے پوچھنا ہے، آپ نے نہیں پوچھنا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ مجھے آج 23 کیسز کی لسٹ دی گئی ہے۔
عدالت نے سرکاری وکیل کو لسٹ پر دستخط کرنے کی ہدایت کی جس پر سرکاری وکیل نے لسٹ پر دستخط کر دیے۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بتایا کہ ایف آئی اے کی لسٹ بھی آ گئی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم سمجھ رہے تھے کہ 100 کیسز ہیں، یہ تو سینچری کراس ہو گئی ہے۔
نیب کے وکیل نے جواب کے لیے وقت مانگ لیا۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے انہیں ہدایت کی کہ آپ نے کیسز کی لسٹ دینی ہے۔
نیب کے وکیل نے کہا کہ میرے لیے ابھی ممکن نہیں ہو گا کہ میں مکمل تفصیلات فراہم کر سکوں۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ نیب کو 17 فروری کو لکھا تھا، کل پنجاب کی حد تک ایف آئی آرز تھیں، اب 84 ہو گئی ہیں، کل فیڈرل لیول پر 33 تھیں، آج 43 ہو گئی ہیں، عمران خان کے خلاف گھنٹوں کے وقفے سے پرچے ہو رہے ہیں۔
عدالت نے کہا کہ بظاہر درخواست کی حد تک تو مقصد پورا ہو چکا ہے۔
پنجاب حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ یہ چاہیں تو ایف آئی آر کا ریکارڈ ہیلپ ڈیسک سے لے سکتے ہیں۔
عدالت نے نیب اور اینٹی کرپشن سے جمعے کو کیسز کا ریکارڈ طلب کر لیا جبکہ ان دونوں اداروں کو آئندہ سماعت تک تادیبی کارروائی سے روک دیا۔
جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ چونکہ پولیس کا ریکارڈ آ گیا ہے اس لیے ان مقدمات کی حد تک تادیبی کارروائی سے روکنے کا حکم ختم کر رہے ہیں، اب نیب اور اینٹی کرپشن کی حد تک تادیبی کارروائی پر حکمِ امتناع جاری ہو گا۔