وفاقی وزیرِ اطلاعات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کا فیصلہ پاکستان کے مفاد میں ہے جو معاشی، سیاسی اور سیکیورٹی صورتِ حال کو مدِنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت الیکشن کمیشن کو یقینی بنانا ہے کہ شفاف، غیر جانبدارانہ اور منصفانہ انتخابات ہوں، آرٹیکل 224 کا تقاضہ ہے کہ انتخابات کے وقت وفاق اور صوبائی اکائیوں میں نگراں حکومتیں ہوں۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ قومی اسمبلی کا الیکشن ہو گا تو 2 صوبوں میں حکومتیں قائم ہوں گی، 30 اپریل کو 2 صوبوں میں الیکشن ہوتے تو ہمیشہ کے لیے متنازع ہو جاتے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد یہ فیصلہ کیا، فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام کی ضمانت ملے گی۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنے فیصلے سے ملک کو بڑے آئینی بحران سے بچا لیا ہے، فیصلے سے ملک میں سیاسی استحکام آئے گا۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ ملک میں مردم شماری کا عمل جاری ہے، پنجاب اور کے پی میں مردم شماری سے پہلے انتخابات ہوں یہ نہیں ہوسکتا، تحفظات تھے کہ ایک آدمی کی انا کے سبب 2 صوبوں پر زبردستی الیکشن مسلط کیا جا رہا ہے، ایک شخص کی مرضی پر آئین نہیں چل سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ جب چاہے آئین توڑ دے، جب چاہے اسمبلی توڑ دے، جب چاہے پولیس والوں کے سر توڑ دے، جب چاہے الیکشن کمیشن پر حملہ کرے، عدالت پر دھاوا بول دے؟ یہ نہیں چلے گا۔
مریم اورنگزیب نے یہ بھی کہا کہ وہ جب چاہے الیکشن ہو جائے، جو چاہے فیصلے آئیں، یہ نہیں چلے گا۔