اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری نے عدالت کو بتایا کہ ابھی میں کورٹ آرہا تھا کہ میری گاڑی کو ایک کلو میٹر دور روکا گیا، ہمارے لیے پارکنگ بھی بند کر دی گئی ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے جواب دیا کہ میں خود زگ زیگ سے کنٹینر سے ہو کر آیا ہوں، آپ کے پارٹی لیڈر آ رہے ہیں، انہی کے لیے سیکیورٹی لگائی ہوئی ہے۔
فیصل چوہدری نے رانا ثناء اللّٰہ کے کل کے بیان کی کاپی عدالت میں پیش کی اور کہا کہ یہاں سے ضمانت کرا کے نکلتے ہیں تو فیک ایف آئی آر میں اٹھا لیا جاتا ہے۔
عمران خان کے وکیل فیصل چوہدری ایڈووکیٹ نے عدالت سے درخواست منظور کرنے کی استدعا کر دی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ آپ نے درخواست کر رکھی ہے کہ غیر قانونی گرفتاری روکیں، آپ کی درخواست منظور کروں تو آپ کے کلائنٹ گرفتار ہو جائیں گے، کیا میں کہہ دوں کہ غیر قانونی نہیں تو قانونی گرفتار کر لیں؟ اپنے کلائنٹ کے ساتھ یہ نہ کریں، میں صرف اس عدالت کے دائرہ اختیار تک احکامات دے سکتا ہوں۔
فیصل چوہدری نے دلیل دیتے ہوئے کہا کہ ماضی میں اسی عدالت نے نواز شریف کی صحت کی ضمانت مانگی تھی۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ میں کسی ایسی چیز میں نہیں جانا چاہتا، بائی بک ہی چلتا ہوں۔
عدالت نے ایف آئی اے اور اسلام آباد پولیس کی حد تک تفصیلات طلب کر لیں۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ہدایت کی کہ عمران خان کے خلاف مقدمات کی تفصیلات کل تک فراہم کی جائیں۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے عمران خان کے مقدمات کی تفصیلات فراہمی کی درخواست پر سماعت کل تک ملتوی کر دی۔