• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی پیک (پاک چین اقتصادی راہداری) ایک نئی جہت اور نئے وژن کے ساتھ پاک چین تعلقات کو جلا بخشنے اور دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے میں کلیدی کردار ادا کررہا ہے۔ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک معیاری اورجامع حکمت عملی کے ساتھ تعمیر وترقی اور متعدد بڑے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے پُرعزم ہیں جس کا اظہار چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤننگ نے بھی بیجنگ میں معمول کی بریفنگ کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی راہداری کے اعلیٰ معیار کی تعمیر وترقی اور پائیدار سماجی اقتصادی ترقی کے لیے پاکستان کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں۔ سی پیک پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ دونوں ممالک اتحاد واتفاق سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ سی پیک تھرکول پراجیکٹ سے بجلی کے بحران میں کمی واقع ہوگی۔ ملکی معیشت کو ترقی ملے گی۔ لوگوں کو روزگار حاصل ہوگا اور خوشحالی آئے گی۔ انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے اس بیان کو بھی سراہا جس میں انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ ریت کے ٹیلوں کو توانائی کے ذریعے میں تبدیل کردے گا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے چند روز قبل شنگھائی الیکٹرک تھرکول پاور پراجیکٹ کا افتتاح کیا تھا۔ پاکستان میں سی پیک کے آغاز سے توانائی منصوبوں میں تیزی آئی۔ ترجیحات میں شامل 16 میں سے 9 منصوبوں کو فعال کرکے نیشنل گرڈ میں شامل کیا گیا ہے۔ چین سی پیک کے تحت پاکستان میں کم وبیش 162 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کررہا ہے جس کے تحت گوادر بندرگاہ، سڑکیں زراعت، بجلی کے منصوبے، صنعتی تعاون، فنانشل سروسز، سائنس ٹیکنالوجی، سیاحت، تعلیم اور غربت کے خاتمے کو ملحوظ نظر رکھا گیا ہے۔ سی پیک کی بنیاد 2013ء میں مسلم لیگ ن کے دور حکومت میں رکھی گئی تھی۔ پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اس پر عملدرآمد سست روی کا شکار ہوا ،اب اس پر پھر تیزی سے پیش رفت ہورہی ہے۔ سی پیک آج بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا معاہدے کے آغاز پر تھا۔

تازہ ترین