کراچی(ٹی وی رپورٹ)مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں سیکیورٹی اور تشدد روکنے کیلئے پالیسی وضع کرلی ہے، طاہر القادری کی زندگی کو خطرہ ہے، انہیں مکمل تحفظ دینے کیلئے تیار ہیں، حکومت پی ٹی اے کے دھرنے کو سیکیورٹی دینے کیلئے تیار ہے۔ وہ جیو نیوزکے پروگرام ’’آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ ‘‘میں میزبان سے گفتگو کرر ہے تھے۔پروگرام پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائر ہ ،پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نو ا ز گنڈاپور،ڈاکٹرعاصم کے وکیل انورمنصور،متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما وسیم اختر،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فوادچوہدری نے بھی حصہ لیا۔پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پاناما لیکس کی شفاف تحقیقات ہونی چاہئے، کوئی سیاسی جماعت حکومت کی ٹانگ نہیں کھینچنا چاہتی ہے، پاناما پیپرز کے علاوہ دیگر معاملات کی تحقیقات پر اپوزیشن کو اعتراض نہیں ہے، ٹی او آرز کا معاملہ ڈیڈ لاک کا شکار ہوچکا ہے، حکومت لیت و لعل سے کام لیتی رہی تو اپوزیشن متحد ہو کر اگلا لائحہ عمل اختیار کرے گی۔ پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے کہا کہ کل عوامی تحریک کا دھرنا اور عید کے بعد احتجاج مختلف معاملات ہیں، 17 جون پاکستان عوامی تحریک کیلئے علامتی حیثیت رکھتا ہے، سانحہ ماڈل ٹاؤن کو دوسال گزرنے کے باوجود کسی کو سزا نہیں ہوئی ہے، عوامی تحریک ماڈل ٹاؤن کے شہداء کیلئے انصاف مانگ رہی ہے، جب تک انصاف نہیں ملے گا 17جون مناتے رہیں گے۔قبل ازیں پروگرام میں میزبان شاہزیب خانزادہ نے اپنا تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ٹی او آرز پر اتفاق نہ ہونے پر اپنی پالیسی پوزیشن بتادی ہے، عمران خان کہتے ہیں کہ اس دفعہ ہم سڑکوں پر آئیں گے تو دھرنا پہلے جیسا نہیں بلکہ اس سے بڑا ہوگا کیونکہ دیگر سیاسی جماعتیں ہمارے ساتھ سڑکوں پر نہیں بھی آئی تو وہ ہمارے موقف کی حمایت کرتی ہیں،دوسری طرف کل طاہر القادری ایک دھرنے کی قیادت کرنے جارہے ہیں۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ ڈاکٹر عاصم کی آج ایک اور ویڈیو ریلیز کردی گئی ہے جس میں سابق صدر آصف علی زرداری کو ٹارگٹ کیا گیا ہے، ڈاکٹر عاصم کے وکیل نے ان ویڈیوز کومسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کو یاد بھی نہیں کہ یہ ویڈیو کب کی ہے،ڈاکٹر عاصم کی ویڈیوز ٹھیک اس وقت آئی ہیں جب آصف زرداری کے اس بیان کو ایک سال ہوگیا ہے جس کے ایک ہفتے بعد آصف زرداری ملک سے چلے گئے تھے اور ابھی تک واپس نہیں آئے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ الیکشن کمیشن ملک میں انتخابات کروانے کا ذمہ دار ہے لیکن اب وہ اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرپارہا ہے، الیکشن کمیشن نامکمل ہونے کی وجہ سے ضمنی انتخابات ملتوی کردیئے گئے ہیں جس کے بعد ایک آئینی مسئلہ سر اٹھارہا ہے، الیکشن کمیشن کے چار ارکان اپنے عہدے کی مدت پوری کر کے چار دن پہلے ریٹائر ہوچکے ہیں لیکن وزیراعظم نواز شریف کی طرف سے اپوزیشن لیڈر کو الیکشن کمیشن کے ارکان کی تعیناتی کیلئے نام نہیں بھجوائے گئے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل نفرت کی سیاست کررہے ہیں، ڈونلڈ ٹرمپ مساجد کی تلاشی اور مسلمانوں کے امریکا میں داخلے پر پابندی کی بات کررہے ہیں، امریکی صدر اوباما نے اس حوالے سے ڈونلڈ ٹرمپ کو دو ٹوک جواب دیا ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے مزید کہا کہ وزیراعظم سے استعفے کے مطالبہ پر کچھ جماعتوں کا نکتہ نظر مختلف تھا لیکن ٹی او آرز پر وہ ہمارے ساتھ کھڑی ہیں، ہماری کوشش ہوگی کہ ساری اپوزیشن کو اکٹھا لے کر چلیں، عمران خان کو بھی یہی کہیں گے کہ تمام جماعتوں کو ساتھ لے کر چلیں گے تو مضبوط ہوں گے، پاکستان عوامی تحریک کے رہنما خرم نواز گنڈاپور نے مزید کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کرپشن کیخلاف کھڑی ہونے والی پہلی جماعت ہے، 2013ء کا پہلا دھرنا آزاد الیکشن کمیشن کی تشکیل اور آئین کی شقوں 62 اور 63پر عملدرآمد کیلئے تھا، الیکشن کمیشن اپنی میعاد پوری کرچکا ہے مگر نئے الیکشن کمیشن کا اعلان نہیں کیا جارہا ہے، تیسرا دھرنا تب تک ہوگا جب تک دمادم مست قلندر نہیں ہوگا۔ خرم نواز گنڈاپور کا کہنا تھا کہ ماڈل ٹاؤن میں بیریئر لگانے کی ہائیکورٹ میں درخواست طاہر القادری نے نہیں اہل محلہ نے دی تھی، انٹراکورٹ اپیل کے نتیجے میں رانا ثناء اللہ کے عزیز ایس پی ماڈل ٹاؤن نے بیریئرز لگنے کیلئے مقامات کا انتخاب کیا تھا، اس کے بعد ہی عوامی تحریک نے بیریئرز لگائے تھے،اگر ہم ماڈل ٹاؤن میں ہتھیار استعمال کرتے تو پولیس کے ساتھ وہی ہوتا جو پاک فوج نے طورخم میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کل دھرنے میں منہاج القرآن کے کسی کارکن کے ہاتھ میں ہتھیار نظر آیا تو میں اس کا ذمہ دار ہوں گا، پنجاب حکومت پاکستان عوامی تحریک کے سینئر رہنماؤں کو تحفظ دینے کیلئے تیار نہیں ہے، اگر پولیس نے تشدد نہیں کیا تو منہاج القرآن کا کوئی کارکن پرتشدد رویہ اختیار نہیں کرے گا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا کہ پاکستان عوامی تحریک کے دھرنے میں سیکیورٹی اور تشدد روکنے کیلئے پالیسی وضع کرلی ہے، منہاج القرآن سے بیریئر ہٹانے کے فیصلے کی آج بھی ملکیت لیتا ہوں، بیریئر ہٹانے کا فیصلہ انٹیلی جنس ایجنسیوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹ پر کیا گیا تھا، پرائیویٹ افراد کو بیریئرز لگانے کی اجازت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری کی زندگی کو خطرہ ہے، انہیں مکمل تحفظ دینے کیلئے تیار ہیں، حکومت پی ٹی اے کے دھرنے کو سیکیورٹی دینے کیلئے تیار ہے، خرم نواز گنڈا پور نے لاہور کی مقامی انتظامیہ کی طرف سے سیکیورٹی لینے سے انکار کردیاتھا۔ ڈاکٹر عاصم کے وکیل انور منصور خان نے کہا کہ ڈاکٹر عاصم اپنی ویڈیو میں کہی گئی باتوں کو مسترد کرتے ہیں، ڈاکٹر عاصم کو نہیں پتا کہ انہوں نے گزشتہ روز کی ویڈیو میں کیا کہا ہے، ڈاکٹر عاصم کو نشہ دینے کے بعد ان سے بہت سی چیزیں لکھوائی گئیں اور ویڈیوز بنوائی گئیں، پاناما لیکس سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کیلئے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیوز جاری کی گئی ہیں، ان ویڈیوز کے حوالے سے شک رینجرز اور وفاقی حکومت دونوں پر جاتا ہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات ہوئے ساتواں مہینہ چل رہا تھا، ضمنی انتخابات ملتوی ہونے کا نوٹیفکیشن جب ایشو ہوا تو الیکشن کمیشن مکمل تھا، الیکشن کمیشن کے ارکان 12تاریخ کو ریٹائر ہوئے جس کے بعد الیکشن کمشنر نے اکیلے فیصلہ کرلیا، الیکشن کمشنر کے پاس یہ اختیارات کہاں سے آئے سمجھ سے باہر ہے، حکومت الیکشن کمیشن کے معاملہ پر نااہلی اور غیرسنجیدگی کا مظاہرہ کررہی ہے، مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی مقامی حکومتوں کے انتخابات کروانے میں دلچسپی نہیں رکھتی تھیں۔ پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ آئین کے تحت 60دن میں ضمنی انتخابات ہونا ضروری ہیں، حکومت آئین کو کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ اہمیت نہیں دے رہی ہے، الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخاب ملتوی کرنے کا فیصلہ 12جون سے پہلے کیا ہے جب الیکشن کمشنر فنکشنل تھا، الیکشن کمیشن کے فیصلے پر چیف الیکشن کمشنر کس طرح بیٹھ سکتے ہیں یہ سمجھ سے باہر ہے۔