اسلام آباد ہائی کورٹ میں ایس ایچ او تھانہ آبپارہ اشفاق وڑائچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ، سابق وفاقی وزیرِ داخلہ شیخ رشید کی شکایت کر دی ۔
تھانہ آبپارہ کے ایس ایچ او نے شیخ رشید کی موجودگی میں عدالت میں جذباتی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں روزے میں ہوں، وضو میں بھی ہوں، حلفاً کہتا ہوں کہ منشیات فروش نہیں، شیخ صاحب بار بار میڈیا پر آ کر مجھے منشیات فروش کہتے ہیں، شیخ صاحب کے ان الفاظ سے میری ہتک ہوئی، بچے مجھ سے پوچھتے ہیں۔
شیخ رشید نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں بھی روزے سے ہوں، میرا سامان اور ٹیلیفون انہوں نےنہیں دیا۔
عدالت نے شیخ رشید کو ہدایت کی کہ آپ سپر داری کی درخواست دائر کر کے لے سکتے ہیں۔
شیخ رشید نے کہا کہ یہ تو پہلے بھی اسی طرح دے گئے تھے، باقی سامان بھی دے دیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے شیخ رشید سے کہا کہ آئی جی ہو، سپاہی ہو یا کوئی بھی، ہمارے لیے قابلِ احترام ہیں، اگر کسی نے کام ٹھیک نہ بھی کیا ہو تو بھی میں اس اہلکار کو عزت سے بلاتا ہوں۔
عدالت نے ایس ایچ او سے کہا کہ آپ تحریری طور پر لکھ کر دیں کہ جو بھی ہوا قانون خود دیکھ لے گا۔
ایس ایچ او تھانہ آبپارہ نے کہا کہ میں تحریری بھی لکھ کردوں گا، ویڈیو بھی دوں گا، بچے مجھ سے پوچھتے ہیں کہ پاپا آپ منشیات بیچتے ہیں؟
شیخ رشید کے وکیل نے کہا کہ ان سے یہ بھی پوچھ لیں کیا کوئی جونیئر اس طرح ایس ایچ او بن سکتا ہے؟
عدالت نے انہیں ہدایت کی کہ اگر آپ کے پاس کچھ معلومات ہیں تو آپ الگ سے وہ درخواست متعلقہ جگہ دے سکتے ہیں۔
جسٹس طارق جہانگیری نے شیخ رشید کو ہدایت کی کہ شیخ صاحب آئندہ آپ ایسی بات نہیں کریں گے۔
شیخ رشید نے عدالت کے سامنے بیان دیا کہ میں آئندہ ایسی بات نہیں کروں گا۔
ایس ایچ او نے دوبارہ عدالت کے سامنے کہا کہ اور جو پہلے کی ہے اس پر معذرت کریں گے؟
شیخ رشید نے عدالت کے سامنے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ پہلے جو ہو گیا وہ ہو گیا۔