رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کا کہنا ہے کہ 2010 سے سپریم کورٹ کا آڈٹ نہیں ہوا، چیف جسٹس کس قانون کے تحت آڈٹ نہیں کروارہے، کون سے قانون کے تحت تنخواہیں بڑھا رہے ہیں۔
قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نور عالم خان نے کہا کہ ملک غریب ہورہا ہے یہ لوگ پلاٹوں کے پیچھے لڑ رہے ہیں، دو اداروں کو پلاٹ مل رہے ہیں، بھاشا ڈیم کیلئے کتنے پیسے جمع اور خرچ کتنے ہوئے؟ ڈیم فنڈز کا آڈٹ کروانا چاہتے ہیں۔ ادارے نے اسٹیٹ بینک کو روک دیا کہ فنڈ کی تفصیلات نہیں دینیں۔
نور عالم خان نے کہا کہ لیڈران کو الیکشن کی فکر ہے لیکن غریب کو روٹی نہیں مل رہی، ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف نے بھی نخرے شروع کردیے ہیں۔
رکن قومی اسمبلی نے کہا کہ بلٹ پروف گاڑی کہاں سے افورڈ کرتا ہے؟ زمان پارک میں نیا گھر کس نے بنا کر دیا ہے؟ کرپشن کے جتنے کیس پکڑتا ہوں عدالتیں اسٹے آرڈر دے دیتی ہیں۔