اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت نے پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی کی 2 کیسز میں عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کر دی، جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونجنے لگے۔
اپنے خلاف دفعہ 144 کی خلاف وزری پر درج 2 مقدمات کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی رہنما شاہ محمود قریشی اپنے وکیل علی بخاری کے ہمراہ اے ٹی سی جج راجہ جواد عباس کی عدالت میں پیش ہوئے۔
جج نے تفتیشی افسر سے سوال کیا کہ کیا شاہ محمود قریشی کو کیسز سے ڈسچارج کرنا ہے؟
تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ ایما کی دفعات کی حد تک شاہ محمود قریشی کو کیس میں نامزد رکھنا ہے۔
جج نے استفسار کیا کہ پراسیکیوشن سے پوچھ لیں کہ اللّٰہ تعالیٰ کے علاوہ اور کون گواہ ہے؟ سابق وزیرِ خارجہ کو کٹہرے میں کھڑا کیا ہوا ہے، وجہ تو بتائیں۔
شاہ محمود قریشی نے عدالت میں بیان دیا کہ میں جائے وقوع پر موجود نہیں تھا۔
جس پر جج نے ریمارکس دیے کہ کیا معلوم آپ کی روح جائے وقوع پر موجود ہو گی؟
جج کے ریمارکس پر عدالت میں قہقہے گونج اٹھے۔
جج نے پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ کیا آپ کو یقین ہے کہ ایس ایچ او کی موجودگی میں شاہ محمود قریشی اور عمران خان نے کارکنان کو حکم دیا؟
پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی نے کارکنان کو احتجاج کا حکم دیا اور کارکنان نے آگے پیغام پہنچایا۔
جج نے پراسیکیوٹر سے کہا کہ کارکنان خود کہیں کہ کچھ نہیں کیا تو تب آپ ان کی بات مانتے نہیں۔
عدالت نے شاہ محمود قریشی کی دونوں کیسز میں عبوری ضمانت میں 29 اپریل تک توسیع کر دی۔
وکیل علی بخاری نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ شاہ محمود قریشی تفتیش میں شامل ہونا چاہتے ہیں۔
جج نے جواب دیا کہ عمران خان اور شاہ محمود قریشی کے خلاف کیسز میں آئندہ سماعت ایک ہی تاریخ پر رکھیں گے۔
واضح رہے کہ دفعہ 144 کی خلاف ورزی پرشاہ محمود قریشی کے خلاف تھانہ کھنہ میں 2مقدمات درج ہیں۔