حکمراں جماعتوں نے عدالتی اصلاحات بل کے خلاف سماعت کے لیے بنائے گئے سپریم کورٹ کے بینچ کو مسترد کر دیا۔
حکمراں اتحاد نے سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل کے نفاذ سے پہلے کیس سماعت کے لیے مقرر کرنے کو پارلیمان اور اس کے اختیار پر شب خون قرار دے دیا۔
حکومت میں شامل جماعتوں کی جانب سے جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں سپریم کورٹ پروسیجر اینڈ پریکٹس بل پر متنازع بینچ تشکیل دینے کا اقدام مسترد کر دیا گیا۔
علامیے میں کہا گیا ہے کہ اس نوعیت کا اقدام پاکستان اور عدالت کی تاریخ میں اس سے قبل پہلے کبھی دیکھنے میں نہیں آیا، یہ ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کی ساکھ ختم کرنے اور انصاف کے آئینی عمل کو بے معنی کرنے کے مترادف ہے۔
مشترکہ اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کی تقسیم سے حکومت میں شامل جماعتوں کے مؤقف کی پھر تائید ہوئی، بلوچستان اور خیبرپختونخوا سے کوئی جج بینچ میں شامل نہ کرنا بھی افسوسناک ہے، حکمران جماعتیں اس اقدام کو پارلیمان اور اس کے اختیار پر شب خون قرار دیتی ہیں، اس اقدام کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔
اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ پارلیمان کا اختیار چھیننے، اس کے دستوری دائرہ کار میں مداخلت کی کوشش کی مزاحمت کی جائے گی، آئین پاکستان کی روشنی میں پارلیمان کے اختیار پر سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، متنازع بینچ کی تشکیل سے نیت اور ارادے کے علاوہ آنے والے فیصلے کا بھی واضح اظہار ہو جاتا ہے۔