بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20رکن ممالک کا اجلاس منعقد کرنے کا پروگرام بنایا ہے۔بظاہر یہ اجلاس سیاحت کے بارے میں ہیں۔ لیکن اس اجلاس کے انعقاد کا اصل بھارتی مقصد کچھ اور ہے۔ پاکستان اور چین کو معلوم ہے کہ بھارت اس اجلاس کے انعقاد سے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا چاہتا ہے۔ اور دنیا پریہ ظاہر کرناچاہتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں مکمل امن اور خوشحالی ہے اور کشمیری چین کی بانسری بجارہے ہیں۔ اسلئے پاکستان اور چین نے بھارت کی اس مکارانہ چال کو سمجھتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں جی20رکن ممالک کے مجوزہ اجلاس کی شدید مخالفت کی ہے۔ یہ اجلاس مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر میں منعقد کرانے کا مقصد کی اصل حقائق کو چھپانا ہے واضح رہے کہ رواں سال جی20کے رکن ممالک کی سربراہی بھارت کے پاس ہے۔ یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ امریکہ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ سمیت دنیا کے20مالک کے نمائندے کانفرنس کی تیاری کے سلسلہ میں بھارت کا دورہ کررہے ہیں۔ جبکہ بھارت نے سری نگر میں22تا24مئی جی20کے سیاحتی ورکنگ گروپ کے اجلاس کا منصوبہ بنایا ہوا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اس اجلاس کا انعقاد اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر گذشتہ70سال سے زائد عرصہ سے موجود ہے۔ بھارت نے ہی اگست2019میں غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کیا اور وہاں غیر مقامی وغیر کشمیری ہندووں کو بھارت سے بلاکر خصوصی مراعات کیساتھ مقبوضہ کشمیر میں آباد کرناشروع کیا۔یہ سلسلہ اب بھی جاری ہے۔ اور اب تک پانچ لاکھ سے زائد غیر کشمیریوں کو وہاں آبادکیا گیا ہے۔ اور کشمیریوں کی جائیدادوں پر ان ناجائز قابضین کے غیر قانونی قبضے کرائے جارہے ہیں۔ جن کو مقامی پولیس، غاصب بھارتی فوجیوں اور آر ایس ایس کے غنڈوں کی سرپرستی حاصل ہے۔ اب جی20اجلاس کو مقبوضہ کشمیر میں منعقد کرانا بھارت کی تازہ چال ہے۔ بھارت دنیا کو بیوقوف بناکر یہ دکھانا چاہتا ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں حالات مکمل نارمل ہیں اور کشمیری پرسکون زندگی گزار رہے ہیں۔ دنیا کو معلوم ہونا چاہئے کہ مذکورہ اجلاس بھارت کی مکارانہ ذہن کی عکاس اور حقائق پرپردہ ڈالنے کی مذموم کوشش ہے۔
دنیا پر واضح ہوناچاہئے کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بنیادی نسانی حقوق سلب کررکھے ہیں۔ میں نے24مارچ کو روزنامہ جنگ میں شائع شدہ اپنے کالم میں ایمنسئی انٹر نیشنل کے عہد یداروں کے پریس بریفنگ کا ذکر کیا تھا۔ جو برطانیہ کے شہر برمنگھم میں ہوا تھا۔ جس میں اس عالمی تنظیم کے بورن ویل برانچ کے سیکرٹری آسٹریڈلائچ اور عہدیدران کے علاوہ دیگر نے کشمیریوں کے لئے آواز بلند کی تھی۔ جس کا اہتمام تحریک کشمیر برطانیہ کے صدر فہیم کیانی کی طرف سے کیا گیاتھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل نے واضح کیاتھا کہ کس طرح بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں مسلمانوں کے مکانات اور دکانیں غیر قانونی طور پر زبردستی مسمار کرکے ان کو بیدخل اور دربدر کیا جارہا ہے۔ انسانی حقوق کی دیگر عالمی تنظیموں کوبھی کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق غصب کرنے پربھارت کے خلاف آواز بلند کرنی چاہئے۔ اور عالمی طاقتوں پر زور دینا چاہئے کہ وہ مقبوضہ کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضہ ختم کرانے اور کشمیریوں کو حق خودارادیت دلانے کےلئے اپنی ذمہ داریاں پوری کریں۔
حریت کانفرنس، مختلف کشمیری تنظیموں اور پاکستان علما کونسل نے سرینگر میںجی20اجلاس کے بھارتی منصوبے کی شدید مذمت کی ہے۔اور جی20کے رکن ممالک پر زور یا ہے کہ مذکورہ اجلاس میں شرکت نہ کریں۔یہ ایک عیاں حقیقت ہے کہ بھارت کی مودی سرکار بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں مسلم نسل کشی میں مصروف ہے اسی ضمن میں مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلمانوں کی اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کرنے کی کوششیں کررہا ہے۔تاکہ کشمیریوں کے حق خود ارادیت کوختم کیا جاسکے۔ پوری دنیا خصوصاً اسلامی ممالک کو یہ اہم ترین نکتہ سمجھنا چاہئے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی مسلمانوں کے بدترین مخالفین ہیں۔
بریندرمودی اور حکمراں بھارتیہ جنتا پارٹی ہندوتوا کو فروغ دینے کے لئے کوشاں ہیں۔ جی20کے مسلم رکن ممالک کو مذکورہ اجلاس کا مکمل بائیکاٹ کرنا چاہئے،بھارت میں مسلمانوں کو خصوصاً اور دیگر اقلیتوں بلکہ دلت کو بھی آئے روز تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور ان کے گھروں کو مسمار کرنے جلانے اور ان کے کاروبار کوتباہ کیا جاتا ہے۔ بی جے پی کے کئی رہنماوں نے متعدد بار ببانگ دہل کہا ہے کہ مسلمانوں اور یگر اقلیتوں کو بھارت چھوڑ دینا چاہئے۔ ورنہ ان کو بھارت سے مار بھگا دیا جائے گا۔ انسانی حقوق اور خوابیدہ عالمی طاقتوں کو بھارت اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں بھارتی مظالم کا فوری نوٹس لے کر ان کے خاتمے کے لئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے۔ تنازعہ کشمیر ایک عالمی طور پر تسلیم شدہ مسئلہ ہے تو آخر کب دنیا مجرمانہ خاموشی توڑ کر کشمیریوں کوان کا حق خود ارادیت دلانے میں اپنا ٹھوس کردار ادا کرے گی۔
(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائےدیں00923004647998)