مشرق وسطیٰ میں امن عمل جس تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے، عالمی امن و آشتی کے آرزومند ہر شخص کیلئے یہ صورت حال یقینا نہایت خوشگوار اور امید افزا ہے ۔ اس عمل میں کلیدی کردار عوامی جمہوریہ چین کی بیدار مغز قیادت کا ہے جس کاپوری دنیا کو چونکادینے والا مظاہرہ گزشتہ ماہ چینی دارالحکومت میں سعودی عرب اور ایران کے درمیان تعلقات کی بحالی کے معاہدے کی شکل میں ہوا ، اور اب چینی قیادت نے اسرائیل اور فلسطین میں ثالثی کی پیشکش کرکے خطے میں انسانی حقوق کی پامالی اور بدامنی کے ایک مستقل سبب کے ازالے کی کوشش کا آغاز کردیا ہے۔ چینی وزیرخارجہ نے گزشتہ روز اپنے اسرائیلی اور فلسطینی ہم منصبوں سے ٹیلی فون پر رابطہ کرکے فریقین کے درمیان امن مذاکرات میں سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں صدر شی جن پنگ نے اپنے دورۂ سعودیہ میں عرب ممالک کے رہنماؤں کو باہمی اختلافات بات چیت کے ذریعے حل پر آمادہ کرنے میں کامیابی حاصل کی تھی جس کے نتیجے میں یمن اور شام میں جاری جنگوں کے خاتمے اور متحارب ملکوں میں تعلقات کی بحالی کی منزل بہت قریب نظر آرہی ہے۔ سعودی وزیر خارجہ گزشتہ روز شامی صدر بشار الاسد سے ملاقات کرچکے ہیں جبکہ حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ وفد کے ہمراہ سعودی عرب کے دورے پر پہنچ گئے ہیں ، وفد میں حماس کے ممتاز رہنما خالد مشعل بھی موجودہیں اورایک روز قبل فلسطینی صدر محمود عباس بھی سعودی عرب پہنچ چکے ہیں۔ متحدہ عرب امارات اور قطر میں بھی باہمی تعلقات کی بحالی کا عمل شروع ہوگیا ہے اور اسرائیلی وزیر اعظم نے بھی خطے میں امن کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ بحالی امن کیلئے اس سازگار ماحول میں فلسطین اور اسرائیل میں ثالثی کیلئے چین کی پیشکش کے نتیجہ خیز ہونے کی بڑی امید ہے تاہم مسئلے کا جو بھی حل تلاش کیا جائے اسے فلسطین کے مظلوم مسلمانوں کیلئے بہرصورت پوری طرح قابل قبول ہونا چاہئے۔