وزیراعظم شہباز شریف نے ملک میں چینی کی حالیہ بڑھتی ہوئی قیمتوں، ذخیرہ اندوزی اور اسمگلنگ کا ایک بار پھر نوٹس لیا ہے۔ اس حوالے سے منعقدہ اجلاس میں انھوں نے قومی غذائی تحفظ کے تناظر میں چینی کی ایکس مل قیمتوں کے تعین کیلئے تمام اسٹیک ہولڈروں کو مشاروتی عمل میں شامل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں مصنوعی اضافے کا یہ پہلا موقع نہیں، سماج دشمن عناصر ہر سال ماہ صیام کا استقبال چینی کی قیمتوں میں اضافے کی شکل میں کرتے ہیں، عموماً پھل اور سبزی کے نرخ عیدالفطر کے بعد رفتہ رفتہ اپنی رمضان المبارک سے پہلے والی سطح پر واپس آجاتے ہیں لیکن چینی اور کوکنگ آئل سمیت بعض دوسری اشیا کے ذریعے ناجائز منافع خوری کا سلسلہ آگے چل کر بھی جاری رکھا جانا عام بات ہے۔ شوگر مل مالکان نے چار پانچ ماہ قبل چینی کا اسٹاک مقامی ضرورت سے زیادہ ہونے کی بنیادپر حکومت سے اسے ایکسپورٹ کرنے کی اجازت حاصل کی تھی تاہم منافع خور مافیا نے اس کا مصنوعی بحران پیدا کیا اور گذشتہ ایک مہینے میں مہنگائی کی چکی میں پسے ہوئے عوام سے کروڑوں روپے بٹورے جاچکے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف کی دی گئی سخت ہدایات کی روشنی میں انکی ٹیم کو ممکنہ آپریشن کی سخت نگرانی کرنی چاہئے کیونکہ سرکاری اہلکاروں کی سرپرستی کے بغیر اشیائے خوردونوش کا مصنوعی بحران پیدا نہیں ہوا کرتا۔ متعلقہ حکام نے چینی کے موجودہ اسٹاک،ایکس مل ریٹ اور دیگر تخمینوں کی روشنی میں اس کی فی کلو قیمت 98 روپے مقرر کی ہے جو رمضان المبارک سے پہلے باآسانی 93 روپے کے حساب سے دستیاب تھی۔ واضح رہے کہ چینی کی قیمتوں میں اضافہ اس سے بنائی جانے والی دیگر اشیا اور مشروبات پر بھی پڑتا ہے، اس بنا پر عوامی مفاد کا تقاضا ہے کہ اس کے سابقہ نرخ ہی برقرار رکھے جائیں۔
ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998