ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ خیبرپختونخوا اور فوکل پرسن منکی پاکس ڈاکٹر ارشاد علی نے کہا ہے کہ پشاور میں منکی پاکس کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ارشاد علی نے کہا کہ منکی پاکس سے متعلق تمام تر حفاظتی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ڈاکٹر ارشاد علی کا کہنا ہے کہ تمام مسافروں بالخصوص جدہ سے آنے والوں پر کڑی نظر رکھی جا رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ مشتبہ کیس کے ٹیسٹ اور کنفرم ٹیسٹ کے مریض کو اسپتال میں قرنطینہ کیا جائے گا۔
ان کا کہنا ہے کہ پشاور ایئر پورٹ پر ابھی تک 150 مسافروں کی سرویلنس کی گئی ہے۔
دوسری جانب منکی پاکس وائرس سے بچاؤ کے لیے 16 افراد پر مشتمل محکمۂ صحت کی ٹیم باچاخان ایئرپورٹ پر تعینات کر دی گئی۔
محکمۂ صحت خیبرپختونخوا نے کہا ہے کہ منکی پاکس کے مریضوں کے لیے الگ وارڈ اور کمرے مختص کر دیے گئے ہیں۔
محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ طبی عملے کے لیے دوران علاج حفاظتی سامان کی دستیابی یقینی بنائی جائے، منکی پاکس ایک وائرس ہے، بخار، سر درد اور جسم پر دانے علامات ہیں۔
اس حوالے سے طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چھونے اور جنسی تعلق سے یہ وائرس ایک دوسرے میں منتقل ہوتا ہے۔
طبی ماہرین نے کہا کہ منکی پاکس مہلک بیماری نہیں، مریض ایک ہفتہ سے لے کر ایک ماہ تک صحتیاب ہو جاتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں منکی پاکس کے دو کیس سامنے آ گئے ہیں اور محکمۂ صحت نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔