پاکستان چین کے لئے خطے میں اہم سٹرٹیجک شراکت دار کی حیثیت رکھتا ہے جس کی ایک مثال چین کا بلین ڈالر منصوبہ سی پیک ہے جو پاکستان کی معاشی ترقی کو فروغ دینے میں ایک اہم سنگ میل ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت منصوبوں میں گوادر بندرگاہ، توانائی، مواصلاتی نظام اور صنعتی زونز کو بہتر بنانا شامل ہے اور اس پر تیزی سے پیش رفت جاری ہے۔ پاکستان میں سی پیک کے آغاز سے توانائی کے منصوبوں کی تعمیر میں تیزی آئی ۔سی پیک کی چھتری تلے پاکستان میں چین کی سرمایہ کاری کا حجم 21 ارب ڈالر تک پہنچادیا گیا ہے۔ یہ سرمایہ کاری توانائی کے شعبے میں ہے جس میں گوادر کے ایک پاور ہائوس کی بجلی بھی شامل ہے جو کوئلہ پر چلتا ہے قبل ازیں حکومت نے مذکورہ پاور ہائوس کی بحالی کا منصوبہ ترک کردیا تھاور اس کی جگہ سولر پلانٹ لگانے کا منصوبہ تھا تاہم پھر چینی حکومت کو تجویز دی گئی کہ کوئلے( تھرکول) پر چلنے والا پلانٹ لگایا جائے۔دستیاب اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کا توانائی کا سالانہ درآمدی بل 27 بلین ڈالر ہے اور تشویشناک کرنٹ اکائونٹ خسارے پر قابو پانے کے لئے اسے فوری طور پر شمسی، ہوا، ہائیڈل اور نیوکلیئر سمیت توانائی کے متبادل مقامی ذرائع کو ترقی دینے کی ضرورت ہے۔ حکومت ملک کے کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بتدریج تھر کے کوئلے پر منتقل کرنے پر غور کر رہی ہےجس کا مقصد مہنگے درآمدی کوئلے پر انحصار ختم کرنا ہے۔ سی پیک کے تحت توانائی کے شعبے میں چینی سرمایہ کاری پاکستان کے لئے ایک عظیم تحفہ قرار دی جاسکتی ہے۔ پاکستان کے مالیاتی بحران کو حل کرنے کے لئے بھی چین اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔ اقتصادی اور معاشی بدحالی کے ان مراحل میں چین کی جانب سے پاکستان کو آئی ایم ایف کی قسط کے تقریباً مساوی خطیر رقم ملناپاک چین بے لوث دوستی کا ثبوت ہے۔