• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

موسمِ گرما میں گھر کو ٹھنڈا رکھنے کیلئے آپ کیا کرسکتے ہیں؟

عالمی درجہ حرارت میں اضافے سے پوری دنیا پریشان ہے اور پاکستان کا شمار موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے سب سے زیاہ متاثر ہونے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ پاکستان میں گرمیوں کے موسم میں لوڈشیڈنگ کے مارے خاندانوں کے لیے گھر کے اندر وقت گزارنا اور روزمرہ کےکام نمٹانا انتہائی مشکل ہوجاتا ہے، کیونکہ ہمارا طرزِ تعمیر گھروں کو ٹھنڈا رکھنے کے بجائے انھیں گرم کرنے کا باعث ہوتا ہے۔ یقیناً، آپ عالمی درجہ حرارت میں کمی تو نہیں لاسکتے، تاہم آپ خود کو اور اپنے گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے کچھ اقدام ضرور اٹھاسکتے ہیں، تاکہ آپ خود کو اور اپنے گھر والوں کو ہیٹ ویو اور شدید گرمی سے محفوظ رکھ سکیں۔

طرزتعمیر کی بات کریں تو دیگر کئی ترقی پذیر ملکوں کی طرح، پاکستان بھی جدید امریکی طرز تعمیر سے بہت متاثر ہوا ہے۔ اس کی ایک بڑی مثال، پاکستانی خاندانوں کا ’امریکن کچن‘ سے عشق ہے۔ تاہم مسئلہ صرف اتنا ہے کہ امریکا دنیا کے ٹھنڈے خطے میں واقع ہے، جبکہ پاکستان گرم خطے میں واقع ہے۔

ایسے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ حال اور مستقبل میں گرمی کی شدید لہر وںسے بچنے کے لیے اپنے گھروں کی تعمیر میں بنیادی تبدیلیاں لائی جائیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا کہ مغرب کے سرد ملکوں کا طرزِ تعمیر اور گھروں کے ڈیزائن پاکستان جیسے ملکوں کے لیے موزوں نہیں ہیں۔

ہمیں اپنے گھروں کی تعمیر اس طرح کرنی چاہیے کہ اس میں اسٹائل اور ڈیزائن پر بھی سمجھوتہ نہ ہو اور ماحولیاتی اثرات کو بھی پیشِ نظر رکھا جائے۔ ایسے میں ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم گھروں کی تعمیر اور ڈیزائن میں بنیادی باتوں کا خیال رکھیں ۔ اس کے علاوہ، اگر آپ کا گھر پہلے سے تعمیر شدہ ہے تو اِسے ٹھنڈا رکھنے کے لیے آپ کیا کرسکتے ہیں؟ آئیے چند بنیادی اور مفید باتوں کا جائزہ لیتے ہیں۔

تازہ ہوا زندگی ہے

پانی، روشنی اور ہوا، زندگی کی بنیادی ضروریات میں سے ہیں۔ گھر کے ڈیزائن میں تازہ ہوا کی آمدورفت کے لیے بندوبست کرنا اتنا ہی ناگزیر ہے جتنا کہ قدرتی روشنی کا انتظام۔ گھر میں ہوا کی آمدورفت کے انتظام سے آپ کو کئی فائدے حاصل ہوتے ہیں۔ پہلی اور بنیادی بات تو یہ ہے کہ تازہ ہوا کے آنے سےگھر میں حبس نہیں ہوگا اور گھر کا درجہ حرارت نسبتاً ٹھنڈا رہے گا۔

ہوا کی آمدورفت کا انتظام کرتے وقت اس بات کا خیال رکھیں کہ ہوا گھر کے ہر کونے تک پہنچے، اس کے لیے آپ گھر میں ایسے پینلز کا استعمال کرسکتے ہیں، جن سے ٹکرا کر ہوا کا رُخ گھر کے مختلف کونوں تک پھیل جائے، جہاں ہوا نہ پہنچتی ہو۔

قدرتی روشنی ناگزیر ہے

گھر کی تعمیر میں اس بنیادی بات کو ہرگز نظرانداز نہ کریں کہ گھر میں قدرتی روشنی وافر مقدار میں اور دن کے زیادہ تر اوقات میں آتی رہے۔ اکثر لوگ گھر کے تعمیری رقبہ اور کمروں کے سائز کو بڑا رکھنے کے لیے گھر کے بنیادی ڈیزائن اور ماحولیات کو نظر انداز کردیتے ہیں، جس کے منفی اثرات بعد میں سامنے آتے ہیں۔

کھڑکیاں بنائیں

اپنے گھر کے ڈیزائن میں کھڑکیوں کو شامل کریں۔ اگر گھر کے کسی کمرے میں باغیچے اور صحن کے ذریعے قدرتی روشنی اور تازہ ہوا لانا مشکل ہوتو اس کمرے میں کھڑکی بنانے پر غور کریں۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی جائزہ لیں کہ کمرے میں کس جگہ کھڑکی شامل کی جائے کہ وہاں سے زیادہ سے زیادہ روشنی اور ہوا کمرے میں داخل ہوسکے۔

ایسی کھڑکی عموماً دو یاتین تہوں والی ہونی چاہیے۔ سب سے بیرونی تہہ باریک جالی والی ہو، جس سے ہوا کا گزر ہوجائے، تاہم باہر سے مچھر اور کیڑے وغیرہ اندر داخل نہ ہونے پائیں۔ یہ تہہ فکسڈ ہونی چاہیے۔ درمیانی تہہ فولڈنگ ہو، جو کُھل اور بند ہوسکے۔ تیسری تہہ لکڑی کی ہوسکتی ہے، جسے اس وقت استعمال کیا جائے، جب روشنی اور ہوا، دونوں کی کمرے میں ضرورت نہ ہو۔ اس مقصد کے لیے پردے کا استعمال بھی کیا جاسکتا ہے۔

تزئین و آرائش کا سامان

گھر میں فرنیچر، آرائشی اشیا اور عام استعمال کے سامان کا ہونا فطری چیز ہے، تاہم ان چیزوں کا ذہانت مندانہ استعمال بھی ایک آرٹ ہے۔ اپنے گھر کو ان چیزوں سے ضرورت سے زیادہ نہ بھردیں، بلکہ کوئی بھی چیز خریدنے سے پہلے یہ اچھی طرح سوچ لیں کہ اس کی گھر میں واقعی ضرورت ہے بھی یا نہیں۔ زیادہ سامان والاگھر ہوا اور روشنی کی آمدورفت کے لیے آئیڈیل نہیں ہوتا اور بعض اوقات ہم غلط پلاننگ کے باعث فرنیچر، الماریاں اور دیگر آرائشی اشیا ایسے گوشوں اور مقامات پر سجا دیتے ہیں، جہاں سے ہوا اور روشنی کا گُزر ہوتا ہے۔ گھر کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے آرائشی سامان اور اشیا کے معاملے میں’بمشکل کافی‘ تصور پر عمل کریں۔

سبزہ اُگائیں

گھر میں جتنا زیادہ ممکن ہو، سبزے کو جگہ دیں۔ سبزے کے لیے باغیچہ تو ہوتا ہی ہے، تاہم اس کے علاوہ بھی سبزے کو گھر میں شامل کریں۔ جیسے دورِ جدید میں دیواروں اور چھتوں پر گارڈننگ کا رجحان ہے۔ اس طریقے سے گھروں کو ٹھنڈا رکھنے میں کافی مدد ملتی ہے۔ گھر کی چھت پر آپ سبزیاں بھی اُگا سکتے ہیں، اس طرح آپ کو صحت بخش اور خالص غذا بھی حاصل ہوگی۔

اگر آپ بنگلے یا مکان میں رہتے ہیں تو گھر کےباہر صحن میں یا بیرونی دیوار کے ساتھ مقامی موسم کے موافق درخت لگائیں۔ مقامی موسم کے موافق درختوں کا لگانا اس لیے ضروری ہے کہ اکثر ہم خوبصورتی اور آسانی کے چکر میں ایسے غیرملکی درخت لگا دیتے ہیں، جو ماحول کو ٹھنڈا رکھنے کے بجائے مزید گرمی کا باعث بنتے ہیں۔ 

اگر آپ اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں تو فلیٹ کے اندر موجود چند گملے ایک دم موحول کو تبدیل کر کےاسے خوشگوار بنا دیں گے۔ آئیوی، منی پلانٹ، پیس للی، اسنیک پلانٹ اور لیونڈر کے پودے آپ کے گھر کےماحول کو بہت ترو تازہ اور ٹھنڈا رکھ سکتے ہیں۔ آپ اپنے اپارٹمنٹ کی بالکنی میں چھوٹا سا باغ بھی لگا سکتے ہیں، ہمارا مشورہ ہے کہ آپ وہاں ان میں سے چند پودے تو ضرور اُگائیں۔

گرمی کو اندر نہ آنے دیں

پاکستان میںسال کے زیادہ مہینے گرمی رہتی ہے، کیوں کہ یہاں سردیوں کے مقابلے میں گرم موسم کا دورانیہ زیادہ ہوتا ہے۔ ملک کے کئی علاقوں میں اپریل سے شروع ہونے والی گرمی وسط اکتوبر تک جاری رہتی ہے۔ گرمیوں کے موسم میں گھر کی کھڑکیوں کو ڈھانپے بنا چھوڑ دینا غیر ضروری دھوپ کو گھر میں مدعو کرنے کے مترادف ہوتاہے۔ 

اس لیے آپ اپنے گھر کی کھڑکیوں کو کاٹن کے پردوں سے ڈھانپ دیں تاکہ یہ غیر ضروری دھوپ کو گھر کے اندر داخل ہونے سے روک سکیں لیکن تازہ ہوا اندر آتی رہے۔ اس مقصدکے لیے آپ رومن بلائنڈز بھی استعمال کر سکتے ہیں، اس سے آپ کو بہت خوبصورت اور دیہی انداز ملے گا، یہ آپ کے کمرے کو ٹھنڈا بھی رکھ سکتے ہیں۔