وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے سپریم کورٹ کی طرف سے قومی اسمبلی اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ مانگنے پر ردعمل دیا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب میں خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ہمارے اجلاس کی کارروائی کا ریکارڈ مانگا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کیا ہمیں سپریم کورٹ کے اجلاس کی کارروائی مل سکتی ہے کہ کس جج نے کیس سننے سے انکار کیا؟ جناب اسپیکر آپ سپریم کورٹ کو خط لکھ کر ججوں کے اجلاس کا ریکارڈ مانگیں۔
وزیر دفاع نے مزید کہا کہ ہمیں مذاکرات کا کہنے والے پہلے اپنی پنچایت لگا کر مسئلہ حل کریں، آئین میں کہیں نہیں لکھا کہ وہ پنچائتیں کرائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزرائے اعظموں کی گردنیں لینے کی روایت ختم ہونی چاہیے، ہمیں اپنے وزیراعظم کا تحفظ کرنا چاہیے، چاہے وہ کسی بھی پارٹی کا ہو۔
خواجہ آصف نے یہ بھی کہا کہ ارکان اسمبلی لاکھوں ووٹ لے کر آئے ہیں، ہمارے سارے کیریئر کی بنیاد خدمت پر ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ہمسائے والے ادارے نے اجلاس کی پروسیڈنگ مانگی ہیں، ہم تو عوام کے ووٹوں سے آتے ہیں، ہماری کوئی کارروائی راز نہیں ہوتی۔
وزیر دفاع نے اسپیکر راجا پرویز اشرف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بطور کسٹوڈین سپریم کورٹ کو لکھیں کہ ہمیں بھی کارروائی درکار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 آدمی وہاں بیٹھے آپس میں لڑ رہے ہیں، عدلیہ ہمیں بتاتی ہے کہ مذاکرات کریں، خود پہلے مذاکرات کریں۔
خواجہ آصف نے کہا کہ پہلے اپنے گھر پنچایت لگائیں، پنچایتیں لگانا یا ہدایات دینا ان کا کام نہیں، ہمیں اپنے ادارے کا دفاع کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ان کو 2018ء میں سہولت کار ملے، اب پھر سہولت کار مل گئے ہیں، ہمیں چاہیے اس سہولت کاری کے آگے دیوار بن جائیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ ہم اپنے جرائم کا اعتراف کرتے ہیں، ہم نے بھی آمروں کی حمایت کی اور اس کی قیمت بھی ادا کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے قیمت ادا نہیں کی، پوچھتا ہوں پاکستان کی تاریخ میں کتنے جج نااہل ہوئے؟ میرے خیال میں 2 جج نااہل ہوئے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ سپریم کورٹ اپنا ماضی پاک کرنے کےلیے کیا کرے گی؟ خواجہ آصف نے کہا کہ عدلیہ ذوالفقار علی بھٹو کیس، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کی نااہلی کا حساب دے۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی قریب میں پیپلز پارٹی اور ن لیگ دست و گریباں تھے، بے نظیر نے چارٹر آف ڈیموکریسی پاس کیا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ یہ ادارہ کوشش کررہا ہے کہ ٹائم پورا نہ ہو، آئین سے ماورا کوئی چیز نہیں ہوگی، مجھے اور میرے والد کو سیاست میں 72 سال ہوگئے، ایک پلاٹ نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ جو لوگ دنیا میں نہیں ہیں، اُن پر بھی غداری کا مقدمہ چلایا جائے، یہ کہاں لکھا ہوا ہے کہ چیف جسٹس ڈیم فنڈ اکٹھا کرے گا۔