• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں منکی پاکس کے کیسز سامنے آنے کے بعد لوگوں میں اس مرض کے حوالے سے تشویش پائی جاتی ہے۔ ملک میں رپورٹ ہونے والے کیسز کا پتہ بیرون ملک سفر کرنے والے افراد میں لگایا گیا ہے۔ منکی پاکس (Mpox)) ایک متعدی بیماری ہے جو منکی پوکس وائرس کی وجہ سے ہوتی ہے۔ 1958ء میں پہلی بار یہ وبا ڈنمارک میں تحقیق کے لیے رکھے گئے بندروں میں پھوٹی تھی، اسی لیے اس کا نام منکی پاکس رکھا گیا۔ 

انسانوں میں اس کا پہلا کیس 1970ء میں جمہوریہ کانگو میں 9ماہ کے بچے میں ریکارڈ کیا گیا جب وہاں اسمال پاکس وبا پر قابو پانے کے لیے کوششیں کی جارہی تھیں۔ 1980ء میں چیچک کے خاتمے اور دنیا بھر میں چیچک کی ویکسینیشن ختم کیے جانے کے بعد مونکی پاکس مسلسل وسطی، مشرقی اور مغربی افریقا میں ابھر رہا ہے جبکہ 2022ء -2023ء میں عالمی وبا کے طور پر سامنے آئی ہے۔ 

افریقی خطے سے باہر یہ انفیکشن انسانوں کے سفر یا جانوروں کے ذریعے پھیلا اور مئی 2022ء کے بعد سے منکی پاکس ان ممالک میں بھی رپورٹ ہونا شروع ہوا جہاں اس سے پہلے کوئی ایک کیس بھی نہ تھا۔ اب تک یہ وائرس برطانیہ، امریکا، کینیڈا، سنگاپور اور پاکستان سمیت کئی ممالک میں رپورٹ ہوچکا ہے۔ اس بیماری میں تکلیف دہ ددوڑے، بڑے آبلے دار دانے اور بخار ہوسکتا ہے۔ زیادہ تر لوگ مکمل طور پر صحت یاب ہو جاتے ہیں، لیکن کچھ بہت بیمار ہو جاتے ہیں۔

منکی پاکس کیسے ہوتا ہے؟

کسی بھی شخص کو منکی پاکس ہوسکتا ہے۔ یہ بیماری انسانوں سے انسانوں اور کبھی کبھی جانورورں سے انسانوں میں رابطے کے ذریعے پھیلتی ہے:

٭ آمنے سامنے (بات کرنا یا سانس لینا)

٭ متاثرہ شخص کو چھونے، بوسہ لینے یا جنسی تعلق کے ذریعے

٭جانور کے کاٹنے، خراش لگنے، ان کا شکار کرتے، کھال اتارتے یا پکاتے وقت

٭ منکی پاکس وائرس سے آلودہ چادروں، کپڑوں یا سوئیوں کا استعمال

٭ حاملہ خواتین سے بچے کو وائرس کی منتقلی

پھیلاؤ

ایک شخص میں منکی پاکس انفیکشن کا پھیلاؤ اس وقت ہوتا ہے جب وہ کسی شخص، جانور یا کسی ایسی چیز کے ساتھ رابطے میں آتا ہے جو اس وائرس سے متاثرہ ہوتا ہے۔ منکی پاکس وائرس انسان کی خراب جِلد، لعابی جھلیوں (آنکھم ناک، منہ وغیرہ) کی سطحوں یا سانس کی نالی کے ذریعے جسم میں داخل ہوتا ہے۔ 

اگر کوئی فرد منکی پاکس کا شکار ہو تو اسے چاہیے کہ وہ دوسروں کو اس بارے میں آگاہ کرے اور اس وقت تک اپنے گھر میں رہے جب تک کہ خارش ختم نہ ہوجائے اور جِلد کی نئی تہہ نہ بن جائے۔ متاثرہ شخص کو چاہیے کہ اپنے زخموں کو ڈھانپے اور جب دوسرے لوگ قریب ہوں تو اچھی طرح سے فٹ ہونے والا ماسک پہنے۔ کسی بھی قسم کے جسمانی رابطے سے گریز کرنا چاہیے۔

علامات

مونکی پاکس وائرس ایک آرتھوپوکس وائرس ہے، اس بیماری کی علامات چیچک جیسی ہوتی ہیں، اگرچہ شدت کم ہوتی ہے۔ منکی پاکس کی ابتدائی علامات میں بغلوں کے اندر سوجن، بخار، سردرد، گلے میں تکلیف، پٹھوں میں درد، کمر درد، سانس لینے میں دشواری، پیپ کےچھالے نمودار ہونا، علامات کا چار ہفتوں تک رہنا اور تھکاوٹ شامل ہے۔ 

متاثرہ مریض کے جسم پر آبلے دار دانے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں اور اکثر اس کی ابتدا چہرے سے ہوتی ہے اور پھر یہ بتدریج پورے جسم پر پھیل جاتے ہیں۔ یہ علامات ایک ہفتے کے اندر ظاہر ہونا شروع ہوجاتی ہیں لیکن کبھی کبھی 21دن بھی لگ سکتے ہیں۔ علامات عام طور پر 2سے4 ہفتوں تک رہتی ہیں لیکن کمزور مدافعتی نظام والے لوگوں میں زیادہ دیر تک رہ سکتی ہیں۔

منکی پاکس میں مبتلا افراد بہت بیمار ہو سکتے ہیں۔ مثال کے طور پر، جِلد بیکٹیریا سے متاثر ہو سکتی ہے جس کے نتیجے میں پھوڑے یا جِلد کو شدید نقصان پہنچتا ہے۔ دیگر پیچیدگیوں میں نمونیا، بینائی کی کمی کے ساتھ قرنیہ کا انفیکشن، درد یا نگلنے میں دشواری، قے اور اسہال شدید پانی کی کمی یا غذائی قلت کا باعث بننا؛ سیپسس (جسم میں بڑے پیمانے پر سوزش کے ردعمل کے ساتھ خون کا انفیکشن)، دماغ کی سوزش (انسیفلائٹس)، دل کی سوزش (مایوکارڈائٹس)، ریکٹم کی سوزش (پروکٹائٹس)، جینیٹل اعضاء (بیلانائٹس) یا پیشاب کے راستے (پیشاب کی سوزش) شامل ہیں۔ ادویات یا طبی حالات کی وجہ سے کم قوت مدافعت والے افراد کو منکی پاکس کی وجہ سے سنگین بیماری اور موت کا زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔

تشخیص

منکی پاکس کی شناخت مشکل ہو سکتی ہے کیونکہ دوسرے انفیکشن اور حالات ایک جیسے نظر آتے ہیں۔ اسے بیماری کو چکن پاکس، خسرہ، بیکٹیریل جِلد کے انفیکشن، خارش، ہرپس، دیگر جنسی طور پر منتقل ہونے والے انفیکشن، اور ادویات سے منسلک الرجی سے ممتاز کرنا ضروری ہے۔ جلد از جلد علاج کروانے اور مزید پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ٹیسٹنگ کلیدی حیثیت رکھتی ہے۔

پی سی آر کے ذریعے وائرل DNA کا پتہ لگانا مونکی پاکس کے لیے ترجیحی لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔ بہترین تشخیصی نمونے براہ راست خارش والی جگہوں سے لیے جاتے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اینٹی باڈی کا پتہ لگانے کے طریقے کارآمد نہیں ہوسکتے ہیں کیونکہ وہ مختلف آرتھوپوکس وائرس کے درمیان فرق نہیں کرتے ہیں۔

علاج اور ویکسینیشن

منکی پاکس کے علاج کا مقصد خارش کا خیال رکھنا، درد کا انتظام کرنا اور پیچیدگیوں کو روکنا ہے۔ علامات کو منظم کرنے اور مزید مسائل سے بچنے کے لیے ابتدائی دیکھ بھال اور معاونت اہم ہے۔ منکی پاکس ویکسین حاصل کرنے سے انفیکشن کو روکنے میں مدد مل سکتی ہے۔ ویکسین کسی ایسے شخص کے ساتھ رابطے کے 4 دن کے اندر دی جانی چاہئے جس میں منکی پاکس ہے (یا کوئی علامات نہ ہونے کی صورت میں 14 دن کے اندر)۔ زیادہ خطرے والے لوگوں کے لیے سفارش کی جاتی ہے کہ وہ منکی پاکس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے ویکسین لگوائیں، خاص طور پر وباء کے دوران۔

صحت سے مزید