• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملزمان کی وڈیوز جاری کرنا غیرقانونی، مقدمات کا فیصلہ عدالتوں میں ہوتا ہے، میڈیا ٹرائلز سے نہیں، چوہدری نثار

اسلام آباد (نمائندہ جنگ )وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر گرفتار زیر تفتیش ملزموں کی ویڈیوز منظر عام پر لانے پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور پیمرا سے کہا ہے کہ وہ زیر تفتیش ملزموں کی ویڈیوز کی تشہرروکنے کے اقدامات کرے، چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ زیرتفتیش ملزمان کی ویڈیوز سامنے لانا غیراخلاقی اور غیر قانونی عمل ہے، ان ویڈیوز کا مقصد میڈیا ٹرائل کرنا ہے، سندھ حکومت ایسی ویڈیوز کا سراغ لگائے، اس قسم کی غیر ضروری تشہیر مقدمات کو مضبوط کرنے کی بجائے کمزور کرتی ہے، اس حوالے سے پیمرا کو بھی خط لکھوں گا ۔  تفصیلات کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ زیر تفتیش اور گرفتار شدگان کی ویڈیوز کی تشہیر سے کیس کمزور ہوتا ہے، اداروں کو اس قسم کی ریکارڈنگ منظر عام پر لانے سے گریز کرنا چاہیے۔ان کا کہنا تھا کہ زیرتفتیش افراد کی ویڈیوز کی تشہیر غیر اخلاقی ہے، تمام مقدمات کا فیصلہ عدالتوں سے ہونا چاہیے ایسی ویڈیوز سے میڈیا ٹرائل کیا جاتا ہے جس کا کوئی حاصل وصول نہیں ہوتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان ویڈیوز کی تحقیقات کے لیے وفاقی وزارتِ داخلہ کی جانب سے سندھ حکومت کو خط لکھا جارہا ہے، حکومت سندھ سراغ لگائے کہ ان ویڈیوز کے پیچھے کون سے تفتیشی ادارے کا ہاتھ ہے۔چوہدری نثار نے کہا کہ مستقبل میں ایسے اقدامات سے بچنے کے لیے پیمرا کو خط لکھوں گا کہ ایسے معاملات کا سدباب کرے۔ واضح رہے کہ گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کے رہنما ڈاکٹر عاصم حسین کی دو اور ایم کیو ایم کے کارکن منہاج قاضی کی ایک ویڈیو میڈیا پر نشر کی جاچکی ہے، جبکہ ڈائریکٹر فشریز نثار مورائی نے بھی عدالت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے حوالے سے آنے والی ویڈیو جھوٹ پر مبنی ہوگی۔
تازہ ترین