• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران ،قادری کے دھرنے اسکرپٹڈ تھے‘ ملک کو نقصان پہنچا‘ اس حد تک نہیں جائینگے کہ تیسری قوت کا موقع ملے، خورشید شاہ

اسلام آباد(ٹی وی رپورٹ) قومی اسمبلی میں  اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنے اسکرپٹڈ تھے‘ دونوں دھرنوں سے جمہوریت اور ملک کو نقصان پہنچا‘ پانامالیکس پر پہلے وزیراعظم پھرسب کا احتساب کیاجائے‘ٹی اوآرزپر اتفاق نہ ہواتوفیصلہ سڑکوں پر ہوگا‘ان ہاؤس تبدیلی کی مخالفت نہیں کریں گے‘ملک میں مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ‘زرداری کی وطن واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں ‘ہم نے نیااحتساب تیارکرکے میاں صاحب اورخواجہ آصف کو دکھادیاتھامگر چوہدری نثارنے اس کو نامنظورکردیا۔ جیو نیوز کے پروگرام ’’جرگہ ‘‘میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ پانامالیکس پر اس حد تک نہیں جائیں گےکہ تیسری قوت کو مداخلت کاموقع ملے‘پیپلز پارٹی ملک میں جمہوریت کو مضبوط بنانے کی ہرکوشش کا ساتھ دے گی اور ہر اس اقدام کی مخالفت کرے گی جس سے جمہوریت کو نقصان پہنچے‘انہوں نے کہا کہ ہم ملک کو کرپشن سے پاک کرنا چاہتے ہیں اور ہر ایک کا احتساب ہونا چاہیے ‘پانامالیکس کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی ٹی اوآرز بنانے کیلئے اتفاق رائے پیدا کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے‘پانا ما لیکس پر اپوزیشن جماعتیں ایک پلیٹ فارم پر ہیں‘ اپوزیشن چاہتی ہے کہ وزیراعظم سے احتساب شروع ہو اورپھر سب کا احتساب کیا جائے ۔عمران خان اور طاہر القادری کے دھرنوں سے جمہوریت کو خطرہ تھا اور جمہوریت کو بچانے کیلئے پیپلزپارٹی سمیت پارلیمنٹ نے حکومت کا ساتھ دیا اور جمہوریت کے خلاف سازشوں کو ناکام بنایا‘سابق صدر آصف علی زرادری کی بیماری کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے ان کاکہناتھاکہ آصف زرادری شدید بیمار نہیں ان کا علاج ہو رہا ہے ‘ وطن واپس آئیں گے‘ ان کی واپسی میں کوئی رکاوٹ نہیں‘انسان کی خواہش ہوتی ہے کہ ایک ڈیڑھ سال میں تھوڑا ریلیکس ہو جاؤں‘ ڈاکٹر عاصم کی ویڈیو ز پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ یہ قابل افسوس اور قابل مذمت بات ہے‘میں نے کافی باراپنی تقریروں میں کہا ہے کہ اگر آپ ہاتھی کو پکڑ کر اتنا مارو تو وہ کہے گا کہ میں گدھا ہوں ‘پہلے بھی وزیر داخلہ نے کہا تھا کہ ان کے پاس ویڈیوز ہیں‘یہ بیان اس وقت آپ دلوا رہے ہیں جب ان کی ضمانت ہو رہی ہے‘ یہ ججز پر دباؤ ہے‘حکومت کو ایسانہیںکرنا چاہیے تھا‘ یہ کام وزارت داخلہ کا ہے اور اس کے لئے ذمہ دار بھی وہی ہیں ‘ حکومت کی جانب سے دباؤ کے سوال پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ دباؤ میں ہمیں ضیاء الحق اور پرویز مشرف بھی نہیں لا سکے ۔ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے پیغام دینے کے لئے ڈاکٹر عاصم کی ویڈیوز جاری کرنے کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ ہم یہ کیوں کہیں کہ یہ اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے کیا گیا‘ ہم یہ کیوں نہ کہیں جو حکومت نے کیا ہے‘جو سیٹ اپ حکومت کے اندر بیٹھا ہے ساری ذمہ داری اس کی ہے ۔ حکومت کی جانب سے ان ہاؤس تبدیلی لانے کے حوالے سے سوال پر خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ اگر حکومت ان ہاؤس تبدیلی لاتی ہے تو ہم اس کی مخالفت نہیں کریں گے ،میاں صاحب پر اخلاقی دباؤ ہے ‘کمیشن پر اتفاق کے حوالے سے خورشید شاہ نے کہا کہ اگر یہ کمیشن پر اتفاق نہیں کرتے تو یہ حکومت کی بد قسمتی ہو گی اور اگر یہ نہ کیا تو اس کا راستہ سڑکوں پر ہو گا جس سے ہم بچ رہے ہیں ‘ٹی اوآرز پر بیٹھک ایک ہو گی اور وہ فائنل ہو گی ۔ پیپلز پارٹی کی حکومت کے دوران احتساب کے حوالے سے خورشید شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے احتساب ایکٹ کو نئے طریقے سے تیار کر کے ہم نے میاں صاحب کو بھی دکھا دیا تھا اور خواجہ آصف وغیرہ کو بھی لیکن چوہدری نثارنے کہا کہ ہمیں یہ منظور نہیں ہے اور اس وقت یہ چیز تیار ہو جاتی یا اس کا نفاذ ہو جا تا‘ کہا گیا کہ لیڈر آف اپوزیشن اس سے متفق نہیں ہیں وہ نہیں کرنا چاہتے ۔ موجودہ نیب میں احتساب کی سکت نظر نہیں ا ٓتی ، نیب کو اتنے بڑے مسئلے پر سو موٹو لینا چاہئے تھا‘ملک میں مارشل لاء کے خطرے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کے اندورونی حالات کے پیش نظر مارشل لاء کا کوئی خطرہ نہیں ، مارشل لاء سے بہتر ہے ہم سب اسٹیک ہولڈرز بیٹھ جائیں‘ اس ملک میں زیادہ کنٹرول ڈیموکریسی رہی ہے ۔ خورشید شاہ نے ایک سوال جواب میں کہا کہ پی این اے تحریک کے پیچھے کوئی اور تھا آئی جے آئی کی باتیں بھی سب کے سامنے آئیں، عدلیہ تحریک میں ہم لوگ تھے کوئی ایسی بات نہیں تھی عدلیہ تحریک کافیصلہ سیاسی تھا ،پروگرام جرگہ کے آخری حصے میں گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا پاکستان پڑوسی ممالک کے ساتھ اور عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہوتا جارہا ہے‘ اس کی ذمہ دار حکومت اور اسٹیبلشمنٹ دونوں ہیں‘ دونوں کا کردار ہے‘ہماری خارجہ پالیسی کمزور ہے نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسٹیبلشمنٹ اور حکومت دونوں اس سے واقف ہیں، ہمارے پاس خارجہ پالیسی کا سسٹم موجود نہیں ہے ، ہم نے دو مشیر لگائے ہوئے ہیں کوئی کہیں سے ایڈوائس دیتا ہے اور کوئی کہیں اور سے۔ ہمارا دفتر خارجہ کنفیوژڈ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں خورشید شاہ نے کہا کہ خلوت میں حکومت کیوں نہیں کہتی کہ ہمیں کوئی کام کرنے نہیں دیتا حکومت کو اس پر آگے آنا چاہیے ، حکومت کو کام کرنا چاہیے ۔ افغان پالیسی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا ہم نے آج تک افغان پالیسی کو سنجیدہ نہیں لیا ‘اس سے ریاست کو نقصان ہوا، ہم نے ہمیشہ کہا کہ پر امن افغانستان پاکستان کے مفاد میں ہے ۔
تازہ ترین