اسلام آباد ہائی کورٹ نے پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کو فوری رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالتِ عالیہ نے شیریں مزاری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا آرڈر کالعدم کر دیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سینیٹر فلک ناز کو بھی فوری رہا کرنے کا حکم دیا۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کرتے ہوئے دلائل سننے کے بعد شیریں مزاری کی رہائی کے احکامات جاری کیے۔
عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ کی عدالت میں نہ سیاستدان بچانے کے لیے ہوں گے نہ کوئی اور، جس مٹیریل کی بنیاد پر تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا حکم ہوا وہ پٹیشنر کو بھی دیں، یہ بھی بتائیں اگر اس مٹیریل پر تھری ایم پی او کا آرڈر نہ ہو تو کس مواد پر ہو گا؟
عدالت نے شیریں مزاری کی تھری ایم پی او کے تحت گرفتاری کا ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کا آرڈر کالعدم قرار دے دیا۔
پی ٹی آئی رہنما شیریں مزاری کی گرفتاری کے خلاف ان کی صاحبزادی ایمان مزاری ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
آج سماعت شروع ہوئی تو پٹیشنر ایمان مزاری کی جانب سے زینب جنجوعہ ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئیں جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ نے نقصِ امن کے خدشے پر شیریں مزاری کی گرفتاری کا آرڈر جاری کیا، شیریں مزاری پر کارکنوں کو اکسانے اور اشتعال دلانے کا الزام ہے۔
وکیل زینب جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ شیریں مزاری 9 مئی کے بعد سے گھر پر تھیں، انہوں نے کوئی پبلک اسٹیٹمنٹ بھی نہیں دیا، سی سی ٹی وی فوٹیج اور سی ڈی آر ریکارڈ سے بھی گھر پر ان کی موجودگی کو چیک کیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے سوال کیا کہ یہ بتائیے کہ شیریں مزاری کی عمر کیا ہے؟
وکیل زینب جنجوعہ نے عدالت کو بتایا کہ شیریں مزاری کی عمر 72 سال ہے، انہیں میڈیکل ایشوز بھی ہیں۔
اس موقع پر ڈپٹی کمشنر اسلام آباد بطور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ان سے سوال کیا کہ آپ ریکارڈ کے بغیر کیوں آئے؟ مٹیریل لے کر آئیں جس کی بنیاد پر ڈیٹنشن آرڈر جاری کیا۔
اس کے ساتھ ہی عدالت نے سماعت میں کچھ دیر کے لیے وقفہ کر دیا تھا۔