• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

’’جون ایلیا ماتم کو جشن بنانا جانتے تھے‘‘شعرا، دانشوروں کا خراج عقیدت

لاہور(شوبز رپورٹر)ادبی تنظیم عشق آباد اور لاہور آرٹس کونسل الحمرا ء کے زیر اہتمام الحمراء میں سہ روزہ جشن جون ایلیا کے دوسرے روزسیشن جو ن ایلیا اور مشاعرہ میں اصغر ندیم سید نے کہا کہ جون ایلیا کے کلام میں لطیف طنز اور ظرافت کی آمیزش پائی جاتی تھی، مشاعروں میں ادائیگی اشعار کا جو انداز انھوں نے اختیار کیا وہ بہت ہی انوکھا تھا، عباس تابش نے کہا کہ جون ایلیا کی شاعری میں استفہام بیان کرکے اس کا جواب پیش کرنا بھی پایا جاتا ہے، اس سنگم نے انہیں مقبول عام شاعر بنادیا، احمد شاہ نے کہا کہ جون ایلیا واحد شاعر تھے جو اپنی بربادی کے ماتم کو جشن بنا دینے کا ہنر جانتے تھے، انکے اس بے ساختہ انداز نے انہیں پورا پیکج بنا ڈالا تھا، سیشن عنوان جون ایلیا کے واقعات میں منور سعید نے کہا کہ وہ رومان پسند اور نرگسی طبیعت کے مالک تھے،انھوں نے اپنے والد سے زبان اور شاعری کی باریکیاں سیکھیں ، 21سال کی عمر میں وہ فرضی محبوبہ کے نام خط لکھنے لگے تھے، انکی زندگی کا پہلا حادثہ لڑکی کی محبت میں گرفتار ہونا تھا، دوسرا حادثہ پہلا شعر یہ کہا،چاہ میں اس کی طمانچے کھائے ہیں،دیکھ لو سرخی مرے رخسار کی،قیصر وجدی نے کہا کہ تخلیق جون ایلیا کی روح کا حصہ تھی، کس کو پتہ تھااس طرح کے شعر اور مصرعے تخلیق کرنے والا لڑکا آئندہ زمانے کا بڑا شاعر بنے گا، سیشن ہمارے جون صاحب میں حمادغزنوی نے کہا کہ وہ اپنی اس کیفیت سے کوئی سمجھوتہ کرنے کو تیار نہ تھے،وہ ہمیشہ زندگی کی پیچیدگیوں سے بھی نبرد آمارہتے تھے۔
ملک بھر سے سے مزید