حکومت نے بجٹ کے فوراً بعد اگلے پروگرام کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مذاکرات کرنے کا فیصلہ کر لیا۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئی ایم ایف سے موجودہ قرض پروگرام نامکمل ہی ختم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔
موجودہ پروگرام 30 جون کو ختم ہو رہاہے، اس پروگرام میں 2 ارب ڈالرز سے زیادہ کا قرض ملنا باقی ہے۔
ایک ارب ڈالرز قرض کے لیے مذاکرات مکمل ہو چکے لیکن اسٹاف لیول معاہدہ نہیں ہو رہا، اگر اسٹاف لیول معاہدہ ہو بھی جائے تو دسویں اور گیارہویں جائزے کے مذاکرات ہونے ہیں۔
30 جون سے پہلے 2 جائزوں کے مذاکرات مکمل ہونا نا ممکن ہے، موجودہ قرض پروگرام 30 جون کو ختم ہو گا، حکومت پروگرام میں توسیع نہیں کرائے گی۔
بجٹ کے فوراً بعد اگلے پروگرام کے لیے آئی ایم ایف سے مذاکرات شروع کیے جائیں گے، پی ڈی ایم حکومت مذاکرات مکمل نہ کر سکی تو نگراں حکومت نیا قرض پروگرام مکمل کرے گی۔
معاشی ٹیم نے آئی ایم ایف سے نیا قرض معاہدہ کرنے کےلیے تیاریاں شروع کر دی ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے ذرائع کے مطابق نیا قرض معاہدہ موجودہ پروگرام سے زیادہ سخت ہو گا، آئی ایم ایف سے نیا بیل آؤٹ پروگرام 3 سال سے زائد کا ہو گا۔
پاکستان کو ستمبر میں نئے قرض پروگرام کی اشد ضرورت ہو گی، اگلے مالی سال میں مجموعی طور پر 24 ارب ڈالرز کی ادائیگیا ں کرنی ہیں۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ دسمبر تک پاکستان کو مزید 9 سے 11 ارب ڈالرز کی غیر ملکی قرض کی ادائیگیاں کرنی ہیں۔