وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے(آئی ایم ایف) کی تمام شرائط کو من و عن تسلیم کر لیا ہے، امید کرتے ہیں آئی ایم ایف معاہدے کی منظوری دی جائے گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اب ہم دوبارہ آئی ایم ایف کے ساتھ سرجوڑ کر بیٹھے ہیں، آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل درآمد کیا، عالمی مالیاتی ادارے کے ساتھ اسٹاف لیول معاہدے پر دستخط نہیں ہوئے۔ اس کے سربراہ سے ایک گھنٹے تک گفتگو ہوئی۔
شہباز شریف نے کہا کہ میرے پاس ایک ہی ایڈوائزر کی سیٹ خالی تھی شیخ روحیل اصغر کو ایڈوائزر بنایا ہے، کل وزیر خزانہ نے معیشت کی صورت حال پر پریس کانفرنس کی، سیلاب کے تباہ کن اثرات آئے، 30 ارب ڈالرز کا معاشی نقصان ہوا، صوبوں نے اپنے وسائل سے بھی اخراجات کیے، دوست ممالک نے ہمارا ہاتھ بڑھایا۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین تنازع کے نتیجے میں عالمی منڈیوں میں اشیاء کی قیمتیں بڑھیں۔
وزیراعظم نے مزید کہا کہ چین نے ہماری بھرپور مدد کی، ہماری مالی مدد کی، سعودی عرب نے 2 ارب اور یو اے ای نے ایک ارب ڈالر کی مدد کی، سعودی عرب اور یو اے ای نے ہمارا ہاتھ تھاما، ہم سعودی عرب اور یو اے ای کی مدد پر ان کے شکر گزار ہیں۔
شہباز شریف نے یہ بھی کہا کہ ہماری معیشت میں بہتری آئی، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں کمی آئی، زر مبادلہ کے ذخائر کے مسائل سامنے آئے، یہ کم ہوئے، سارے چیلنجز بیان کیے ان پر قابو پانے کی کوشش جاری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پوری دنیا میں مہنگائی بڑھی ہے، لیکن ان کی معیشت بڑی ہے، ان تمام مسائل کے دوران عوام پر مہنگائی کا بوجھ بڑھا ہے، دنیا میں معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام سے جڑا ہوا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ کسی بھی ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا ترقی نہیں ہوسکتی، سیاسی استحکام کے بغیر اربوں کھربوں جھونک دیں کوئی فائدہ نہیں۔