سابق چیئرمین سینیٹ اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینیٹر رضا ربانی نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے بعد کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا ہے۔
ایک بیان میں سینیٹر رضا ربانی نے رکن قومی اسمبلی کی گرفتاری پر ردعمل دیا اور کہا کہ علی وزیر کی گرفتاری پارلیمنٹ استحقاق ایکٹ 2023 کی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے کے بعد کسی رکن کو گرفتار نہیں کیا جاسکتا، اگر کسی ایف آئی آر (فرسٹ انفارمیشن رپورٹ) میں گرفتار کیا گیا ہے تو 24 گھنٹے کے اندر اسپیکر کو آگاہ کرنا ہوتا ہے۔
پی پی سینیٹر نے مزید کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی کو ایف آئی آر کی ایک کاپی فراہم کی جانی چاہیے تھی، سیکشن 5 استحقاق ایکٹ کے تحت گرفتاری کی اطلاع اسپیکر کو دی جانی چاہیے تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ ایف آئی آر کے اندراج کی وجوہات اسپیکر کو فراہم کی جانی چاہیے تھیں، سیکشن7 استحقاق ایکٹ کے تحت اسپیکر کو علی وزیر کے پروڈکشن آرڈر جاری کرنے چاہئیں۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے یہ بھی کہا کہ اسپیکر پروڈکشن آرڈر جاری کریں تاکہ علی وزیر بجٹ 24-2023 اجلاس میں شرکت کرسکیں۔