قومی اسمبلی نے 14ہزار 480 ارب روپے کا مالی سال 24-2023ء کا وفاقی بجٹ منظور کر لیا۔
اسپیکر راجہ پرویز اشرف کی زیرِ صدارت ہونے والے اجلاس میں فنانس بل 2023ء کی کثرتِ رائے سے منظوری دی گئی۔
قومی اسمبلی میں فنانس بل کو زیرِ غور لانے کی تحریک منظور کی گئی، فنانس بل کو شق وار منظور کیا گیا۔
بجٹ میں ٹیکس وصولیوں کا ہدف 9 ہزار 200 ارب سے بڑھا کر 9 ہزار 415 ارب مقرر کیا گیا ہے جبکہ پنشن ادائیگی 761 ارب سے بڑھا کر 801 ارب روپے کر دی گئی۔
منظور کیے گئے بجٹ کے مطابق این ایف سی کے تحت 5 ہزار 276 ارب روپے کے بجائے 5 ہزار 390 ارب روپے ملیں گے۔
فنانس بل میں مزید ترمیم کے تحت 215 ارب کے نئے ٹیکس عائد کیے گئے ہیں۔
بی آئی ایس پی پروگرام 459 ارب کے بجائے 466 ارب روپے کر دیے گئے جبکہ وفاقی ترقیاتی بجٹ ساڑھے 900 ارب روپے ہو گا۔
وزیرِ خزانہ نے پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی آرڈیننس میں ترمیم پیش کر دی، قومی اسمبلی نے کثرتِ رائے سے ترمیم منظور کر لی۔
پیٹرولیم ڈیولپمنٹ لیوی کی حد 50 روپے فی لیٹر سے بڑھا کر 60 روپے فی لیٹر کر دی گئی۔
ترمیم کے مطابق وفاقی حکومت کو 60 روپے فی لیٹر تک لیوی عائد کرنے کا اختیار ہو گا۔
سرکاری افسران کے 1 سے زائد پنشن لینے پر پابندی عائد
اجلاس کے دوران وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں بعض لوگ بیک وقت آرمی چیف، چیف ایگزیکٹو اور صدر کی پنشن لیتے رہے، یہ غریب ملک پر بہت بڑا بوجھ تھا۔
اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ حکومت نے سرکاری افسران کے ایک سے زائد پنشن لینے پر پابندی عائد کر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پابندی گریڈ 17 سے 22 تک کے سرکاری افسران کے لیے ہے، گریڈ 17 سے نیچے کے سرکاری اہلکاروں پر اس پابندی کا نفاذ نہیں ہو گا۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ایک سے زائد پنشن کا مسئلہ پرانا ہے جسے پہلے ہی حل ہو جانا چاہیے تھا۔
مولانا عبدالاکبر چترالی نے فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانے کی تحریک پیش کر دی۔
وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے مولانا عبدالاکبرچترالی کی تحریک کی مخالفت کر دی۔
وزیرِ خزانہ کی مخالفت کے بعد فنانس بل اسلامی نظریاتی کونسل کو بھجوانے کی تحریک کثرتِ رائے سے مسترد کر دی گئی۔
اپوزیشن کے رکن عبدالاکبر چترالی کی ترمیم منظور کر لی گئی، جس کی حکومت نے مخالفت نہیں کی۔
ترمیم کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹیوں کو 1200 سی سی تک کی گاڑی استعمال کرنے کی اجازت ہو گی، اس وقت 1300 سے 1600 سی سی تک کی گاڑی استعمال کرنے کی اجازت ہے۔
پرانی ٹیکنالوجی والے پنکھوں، پرانے بلب پر یکم جنوری 2024ء سے اضافی ٹیکسوں کے نفاذ کی ترمیم منظور کر لی گئی، ترمیم وفاقی وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے پیش کی۔
ترمیم کے مطابق پرانی ٹیکنالوجی والے پنکھوں پر یکم جنوری 2024ء سے 2 ہزار روپے فی پنکھا ٹیکس عائد ہو گا، پرانے بلب پر یکم جنوری 2024ء سے 20 فیصد ٹیکس عائد ہو گا۔
مالی سال 22-2021ء اور 23-2022ء کے لیے ضمنی بجٹ منظور کر لیا گیا، منظور کیے گئے ضمنی بجٹ کی مالیت 1581 ارب 74 کروڑ روپے ہے۔
مالی سال 22-2021ء کے لیے 69 ضمنی مطالباتِ زر کی منظوری دی گئی ہے، 973 ارب 66 کروڑ روپے سے زائد کے ضمنی مطالبات زر منظور کیے گئے۔
دفاع کے لیے89 ارب67 کروڑ کے ضمنی مطالباتِ زر کی منظوری دی گئی جبکہ کابینہ ڈویژن کے 11 ارب 94 کروڑ روپے سے زائد کے ضمنی مطالبات زر منظور کیے گئے ہیں۔
پاور ڈویژن کے 300 ارب روپے سے زائد کے ضمنی مطالبات اور پیٹرولیم ڈویژن کے 204 ارب 36 کروڑ روپے سے زائد کے ضمنی مطالباتِ زر منظور کیے گئے۔
مالی سال 23-2022ء کے لیے 608 ارب روپے سے زائد کے 30 ضمنی مطالباتِ زر منظور کیے گئے ہیں، دفاع کے لیے 24 ارب 98 کروڑ روپے سے زائد، پاور ڈویژن کے لیے 358 ارب 45 کروڑ روپے سے زائد اور پیٹرولیم ڈویژن کا 63 ارب 23 کروڑ روپے سے زائد کا ضمنی مطالبہ منظور کیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی کا اجلاس 17 جولائی کی شام 5 بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی نے مطالباتِ زر کی منظوری اور کٹوتی کی تحاریک مسترد کی تھیں۔