اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کردیا۔ جو بڑھ کر 22 فیصد ہوگئی۔
آج مرکزی بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس ہوا جس میں شرح سود بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
ایس بی پی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے ہنگامی اجلاس میں یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ اجلاس سے اب تک ملک میں مہنگائی میں اضافے کے خطرات میں اضافہ ہوا ہے جس کے سدباب کےلیے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ ایم پی سی کا خیال ہے کہ یہ خطرات بنیادی طور پر مالی اور بیرونی شعبوں میں نئے اقدامات کے نفاذ سے آرہے ہیں، جو انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے جاری پروگرام کی تکمیل کے تناظر میں اہم ہیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ ایم پی سی نے نوٹ کیا کہ حقیقی شرح سود کو منتظر بنیاد پر مثبت رکھنے کےلیے شرح سود میں اضافہ ضروری ہے جو مالی سال 25 کے آخر تک 5 سے 7 فیصد کی درمیانی مدت کے ہدف کی جانب افراط زر کو کم کرنے میں مدد کرے گا۔
مرکزی بینک نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں ٹیکسز، ڈیوٹیز اور پی ڈی ایل بڑھائی گئیں، ان اقدامات کے سبب دباؤ سے دوچار بیرونی کھاتہ مزید پریشر لے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ کمیٹی سمجھتی ہے کہ آئی ایم ایف معاہدے کی یہ ضروری شرائط ہیں۔ شرائط پوری کرنے سے مہنگائی مزید بڑھے گی۔
ایس بی پی کے مطابق ٹیکس عائد کرنے کے اثرات مہنگائی پر ہونگے، درآمدات آسان کرنے سے شرح تبادلہ پر بھی اثر ہوگا۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ روپے کی گراوٹ مہنگائی کو اور بڑھاوا دے گی۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ نیا شرح سود 27 جون سے موثر ہوگا۔ کمیٹی مہنگائی کو 5 سے 7 فیصد سالانہ کی شرح پر لانا چاہتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق شرح سود بڑھانا مہنگائی بڑھنے کی توقعات کم کرے گا۔