حیدرآباد ( بیورو رپورٹ) بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے نااہل منتظمین نے مالی امدادکی اسکیم کو عوام کے لئے اذیت اسکیم میں تبدیل کردیا ہے۔ ذرائع کے مطابق تھرپارکر میں قحط کے باعث ہلاک ہونے والے 300 سے زائد بچوں میں سے 100ایسے بچے بھی شامل تھے جن کے خاندانوں کو مبینہ طور پر 2010 سے انکم سپورٹ کے کارڈ نہیں دیئے گئے تھے یا ان کے فارم جمع نہیں کئے گئے ،سندھ بھر کے 47 فیصد مستحق افراد کو گزشتہ 6برس سے اے ٹی ایم کارڈ کا اجراء بھی نہ ہوسکا، حیدرآباد میں ہزاروں کی تعداد میں اے ٹی ایم کارڈ کے اجراءسے محروم مستحق افراد کا شدید گرمی اور دھوپ میں مذکورہ آفس کے چکر لگانا معمول جبکہ اسی تگ و دو میں سندھ کی ایک درجن کے قریب خواتین ہلاک یا زخمی ہوچکی ہیں۔ تفصیلات کے مطابق غریب اور بے سہارہ افراد کے لئے شروع کیا گیابینظیر انکم سپورٹ پروگرام کسی بھی طرح کامیاب ہوتا دکھائی نہیں دیتا، حیدرآباد کے ہزاروں مستحق افراد کو اے ٹی ایم کارڈ تو دیئے گئے ہیں مگر ان کے اکاؤنٹ میں پیسے نہیں ہیں جبکہ متعدد غریب خواتین اور مردوں کو ابھی تک برسوں گزر جانے کے باوجود اے ٹی ایم کارڈ کا اجراءنہیں کیا گیا، دوسری جانب فتح چوک پر قائم بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دفتر کے باہر کارڈ کے اجراء اور کاغذات جمع کرانے لے لئے ہر روزپر ہےاور تپتی دھوپ میں اپنے حق کے لئے گھنٹوں قطار لگانا غریب افراد کا مقدر بن گیا ہے جبکہ افسران دفاتر کے ٹھنڈے کمروں میں مزےکر رہے ہیں۔ میرپور خاص ڈویژن کی 10 سے رائد تحصیلوں میں مراکز کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا ہے، وظیفہ نہ ملنے کے باعث پریشانی کے عالم میں دوچار بزرگ اور مستحق خواتین کی فریاد سننے والا بھی کوئی نہیں ہے جبکہ انتظامیہ کوئی بھی مثبت اقدامات اٹھانے سے قاصر نظر آرہی ہے، ڈویژن کے تمام اضلاع میں 27 لاکھ 9 ہزار 642 مستحق افراد کو بینظیر انکم سپورٹ کے تحت وظیفہ کے لئے اے ٹی ایم کارڈ جاری کئےجبکہ ابھی تک 47 فیصد یعنی 12 لاکھ 73 ہزار 531 مستحق افراد کو 2010ءسے اے ٹی ایم کارڈ جاری نہیں کئے گئے ہیں۔ پروگرام کے ایک افسر نے دعویٰ کیا کہ میرپورخاص ڈویژن میں3 لاکھ 77 ہزار 80 مستحق افراد کو وظیفہ جاری ہوچکا ہے مگر 1 لاکھ 2 ہزار 359 افرادکو چھ سال گذر جانے کے باوجودبے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے اے ٹی ایم کارڈ جاری نہیں کئے گئے ہیں جس کے باعث وہ شدید مشکلات سے دوچار ہیں۔ ذرائع کے مطابق فی مستحق وظیفے کی واجب الادا رقم اب ایک لاکھ 800 روپے ہوگئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ضلع تھرپارکر میں 87 ہزار 545 مستحق مرد و خواتین کو کارڈ کا اجراءکیا جاچکا ہے مگر 24ہزار663مستحق چھ برس سے اے ٹی ایم کارڈ کے انتظار میں بیٹھے ہیں‘ اسی طر ح ضلع سانگھڑ میں 1 لاکھ 22 ہزار 33 مستحق افراد نے بھی کارڈ وصول کرلئے ہیں جبکہ31ہزار 420 افراد اس حق سے محروم ہیںاور گذشتہ 6 سال سے مراکز کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔ رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے عمر کوٹ میں 1 لاکھ 109افراد کو کارڈ کا اجراءکیا گیا ہے جبکہ 29 ہزار 858 افراد اے ٹی ایم کارڈز کے حصول کے لئے چھ سال سے پریشانی کے عالم میں مبتلا ہیں۔ ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ میرپورخاص کی ہر ایک تحصیل میں ایک سینٹر ہونا چاہئے مگراس کی جگہ پر چھ مراکز کام کر رہے ہیں جن میں مٹھی‘ سانگھڑ‘ ٹنڈوآدم‘ عمر کوٹ اور دیگر شہر شامل ہیں۔ ذرائع نے اس بات کا بھی انکشاف کیا ہے کہ میرپورخاص ڈویژن کی تحصیل سنجھورو‘پتھورو‘کنری‘ ننگرپارکر‘ ڈیپلو‘ چھاچھرو‘ سامارو‘ کھپرو‘ جام نواز علی‘ سندھڑی‘ حسین بخش مری اور کوٹ غلام محمد میں تو مراکز بھی نہیں ہیں دوسری جانب مراکز کی عدم دستیابی و اقربا پروری کے باعث وظیفے کے مستحق افراد و خواتین اے ٹی ایم کارڈ کے حصول کے پیش نظر مشکلات کا سامنا کرنے پر مجبور ہیں اور جہاں مراکز قائم ہیں تو وہاں پر لوگوں کا بے تحاشہ ہجوم لگا رہنا معمول بن گیا ہے اور کارڈ سمیت دیگر مسائل کے حل کے لئے آنے والے مستحق افراد کا لمبی قطاروں میں گھنٹوںکھڑے رہنا نصیب بنا ہوا ہے۔ رابطہ کرنے پر بی آئی ایس پی کے مستحق افرا د نے کہا کہ ان کے بینک اکاؤنٹ میں رقم تو آرہی ہے مگر پیسے نکالنے سے قاصر ہیں کیونکہ گذشتہ کئی برسوں سے اے ٹی ایم کارڈ کا اجراءنہیں کیا گیا دوسری جانب بینظیر انکم سپورٹ پروگرام حیدرآباد ریجن کی ڈائریکٹرسمعیہ بابر خان کو آفس کے نمبر پر کال کی گئی جنہوں نے خود بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے آفس عملے سے کہا کہ اس ضمن میں اسلام آباد سے رجوع کیا جائے جبکہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام حیدرآباد کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایاز احمد وسان کو فون کئے گئے اور پیغامات بھی بھیجے گئے مگر کوئی جواب نہیں ملا۔