بڑی عید پر بڑی عیدی کا تحفہ مل گیا، پاکستان کا بین الاقوامی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) سے 3 ارب ڈالرز کا معاہدہ طے پا گیا۔
وزیرِ اعظم شہباز شریف کی انتھک کوششیں اور ایم ڈی آئی ایم ایف سے مسلسل رابطے رنگ لے آئے۔
اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری آئی ایم ایف کا ایگزیکٹیو بورڈ دے گا، جس کے لیے اجلاس جولائی میں ہو گا۔
اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے تحت پاکستان کو متوقع ڈھائی ارب کے بجائے 3 ارب ڈالرز ملیں گے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ معاہدے سے پاکستان کو بیرونی ممالک اور مالیاتی اداروں سے فنانسنگ دستیاب ہو سکے گی۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈز کا کہنا ہے کہ پاکستان کو مسائل کے حل کے لیے پالیسیوں پر سختی سے عمل کرنا ضروری ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کا اسٹاف لیول معاہدہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ 9 ماہ کا اسٹینڈ بائی معاہدہ طے پایا ہے۔
آئی ایم ایف کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق معاہدہ پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں کا دباؤ کم کرے گا، معاہدے سے سماجی شعبے کے لیے فنڈز کی فراہمی بہتر ہو گی۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ معاہدے پاکستان میں ٹیکسز کی آمدن بڑھائے گا، ٹیکس کی آمدن بڑھنے سے عوام کی ترقی کے لیے فنڈنگ بڑھ سکے گی، معاہدہ پاکستان میں مالی نظم و ضبط کا باعث بنے گا۔
آئی ایم ایف نے اعلامیے میں کہا ہے کہ معاہدے سے توانائی کی اصلاحات یقینی بنائی جائیں گی، ایکس چینج ریٹ کو مارکیٹ کے حساب سے مقرر کیا جائے گا، معاہدے سے پاکستان کو بیرونی ممالک اور مالیاتی اداروں سے فنانسنگ دستیاب ہوسکے گی۔
عالمی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی مسائل کو حل کرنے کے لیے پالیسیوں پر سختی سے عمل درآمد ضروری ہے، توانائی کے شعبے میں اصلاحات کی جائیں۔
آئی ایم ایف ایگزیکٹیو بورڈ اسٹاف لیول معاہدے کی منظوری دے گا، ایگزیکٹیو بورڈ کا اجلاس جولائی کے وسط میں ہو گا۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان کو یہ رقم قسطوں میں ملنے کا امکان ہے۔
اس سے قبل ایک بیان میں وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے معاہدہ 24 گھنٹے میں متوقع ہے، بیل آؤٹ معاہدے کے قریب ہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ سب کچھ فائنل کر لیا ہے، پروگرام کی مدت آج ختم ہو رہی ہے۔