پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے ترجمان پارٹی سے اختلاف پر پرویز خٹک پر پل پڑے، کہا کہ پرویز خٹک نے چیئرمین پی ٹی آئی کو 9 مئی کے واقعات کا ذمے دار ٹھہرایا جو کہ سراسر جھوٹ اور بے ہودہ الزام ہے۔
ترجمان پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک بطور صوبائی صدر پارٹی کے تمام فیصلوں میں مکمل طور پر شریک ہونے کے ساتھ ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بھی رابطے میں تھے۔
ترجمان نے کہا کہ پرویز خٹک کو پریس کانفرنس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے فیصلے غلط نظر آنے لگے۔
پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے مطابق اگر پرویز خٹک کو پارٹی کے فیصلوں سے اختلاف تھا تو اسی وقت عہدے اور پارٹی رکنیت سے مستعفی کیوں نہ ہوئے؟
ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ قوم گواہ ہے کہ چیئرمین تحریک انصاف نے اپنی 27 سالہ سیاست میں ہمیشہ پُرامن احتجاج کی بات کی۔ پی ٹی آئی نے پچھلے ڈیڑھ سال میں 100 سے زائد جلسے کیے لیکن ایک گملا تک نہ ٹوٹا، چیئرمین پی ٹی آئی نے 25 مئی اور 26 نومبر کے دھرنے بھی انتشار کے خدشے کے پیش نظر منسوخ کیے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ عمران خان پر قاتلانہ حملے کے باوجود ملک میں کوئی پُرتشدد کارروائی نہیں کی گئی، 9 مئی کے ہنگاموں کے وقت عمران خان ریاست کی قید میں تھے اور ان کا کسی سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ پرویز خٹک کو پارٹی رہنماؤں کو پارٹی چھوڑنے پر اکسانے کیلئے شوکاز نوٹس جاری کیا گیا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ پرویز خٹک جھوٹے الزامات لگانے کے بجائے فیصلہ کریں کہ انہوں نے پارٹی میں رہنا ہے کہ نہیں، شاید پرویز خٹک اس قسم کے الزامات کے ذریعے نئی کنگز پارٹی میں اپنے لیے کسی مرکزی عہدے کی راہ ہموار کر رہے ہیں۔
پی ٹی آئی ترجمان نے کہا کہ پرویز خٹک اچھی طرح جانتے ہیں کہ تحریک انصاف چھوڑنے کے بعد ان کا سیاسی مستقبل ختم ہو چکا ہے، چیئرمین یا پی ٹی آئی پر بے بنیاد الزامات لگا کر یہ اپنی کھوئی ہوئی عزت بحال نہیں کر سکتے۔
ترجمان نے مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم تمام ’لوٹوں‘ کو پہلے ہی یکسر مسترد کر چکی ہے، ان جھوٹ پر مبنی بے ہودہ ہتھکنڈوں سے پرویز خٹک سمیت تمام منحرف اراکین قوم میں اپنی رہی سہی عزت بھی گنوا دیں گے۔