سپریم کورٹ نے قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کو 250 میں سے 205 نئی بھرتیاں کرنے کی اجازت دے دی، دیگر 45 نشستوں پر بھرتیوں کا معاملہ موخر کردیا۔
سپریم کورٹ میں پی آئی اے میں نئی بھرتیوں سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
پی آئی اے نے مختلف شعبوں کیلئے 250 بھرتیوں کی اجازت مانگی تھی، عدالت نے پائلٹس، کیبن کریو اور انفارمیشن ٹیکنالوجی (آئی ٹی) ماہرین کی بھرتیوں کی اجازی دیتے ہوئے پی آئی اے انتظامیہ کو بھرتیوں کا عمل صاف اور شفاف بنانے کی ہدایت کردی۔
جسٹس عائشہ ملک نے کہا کہ پی آئی اے واجبات ادا نہیں کر پارہا، مزید بھرتیاں کس لیے کرنی ہیں؟
جسٹس اعجاز الاحسن بولے نئی بھرتیوں سے ادارے پر ماہانہ 9 کروڑ سے زائد کا بوجھ پڑے گا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) پی آئی اے نے بتایا کہ ادارے کو پاؤں پر کھڑا کرنے کیلئے پلان بنایا ہے، منافع بخش روٹس پر فلائٹس آپریشن چلا رہے ہیں، مزید انٹرنیشنل اور نیشنل روٹس پر فلائٹ آپریشن شروع کر رہے ہیں۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے سوال کیا کہ بھرتیاں مستقل بنیادوں پر ہوں گی یا کنٹریکٹ پر؟ سی ای او پی آئی اے نے بتایا بھرتیاں ایک سال کے قابل توسیع کنٹریکٹ کی بنیاد پر ہوں گی۔