کراچی سے دبئی اور دبئی سے ٹوکیو تک کا سفر کم از کم چودہ گھنٹے پر محیط اور کافی تھکا دینے والا ہوتا ہے، تاہم یکم جولائیء 2023 جو عیدالاضحی کا تیسرا دن بھی تھا بلاول بھٹو زرداری بطور وزیر خارجہ پاکستان، جاپان کے اپنے پہلے سرکاری دورے پر ٹوکیو پہنچے تھے ،وہ ایک طویل سفر کے باوجود انتہائی ہشاش بشاش نظر آرہے تھے ، بلاول بھٹو کا دورہ جاپان ، پاکستان اور جاپان کے درمیان نہ صرف انتہائی اہمیت کا حامل رہا بلکہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بڑھتی ہوئی سرد مہری کے خاتمے کا سبب بھی بنا ہے ۔بلاول کے پہلے دورہ جاپان کو نہ صرف حکومتی سطح پر بہت زیادہ اہمیت دی گئی بلکہ جاپانی میڈیا نے بھی طویل عرصے بعد کسی پاکستانی وزیر خارجہ کے دورے کو اہمیت دیتے ہوئے اسے اجاگر کیا ،اپنے دورہ جاپان میں بلاول بھٹونے جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدہ ، جاپان کے وزیر خارجہ ہایاشی یوشی ماسا سمیت اہم کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کیں ،بلاول بھٹو زرداری نے جاپان کے وزیر اعظم اور وزیر خارجہ سے دونوں ممالک کے تاریخی دوستانہ تعلقات پر گفتگو کے ساتھ ساتھ پاکستان اور جاپان کے درمیان تجارت ، سرمایہ کاری ، دفاعی تعاون ،سائنس و ٹیکنالوجی ،پیشہ ورانہ تربیت ،عوامی سطح پر لوگوں کے تبادلے اور اس وقت سب سے اہم موضوع پاکستان سے افرادی قوت کی جاپان کو فراہمی جیسے موضوعات پر بھی گفتگو کی ۔عالمی حالات پر نظر رکھنے والے ماہرین جانتے ہیں کہ چین کے ساتھ پاکستان کی گہری ہوتی دوستی کے سبب جاپان ، بھارت اور امریکہ کے ساتھ ایک الگ بلاک میں شامل ہوچکا ہے جس کے سبب جاپان اور بھارت کے تعلقات بہت زیادہ گہرے ہوتے جارہے ہیں ،جاپان کی بھارت میں سرمایہ کاری ہر دن گزرتے کے ساتھ بڑھتی جارہی ہے ، جاپان بھارت میں بلٹ ٹرین اور ہائی ویز کی تیاری سمیت ریلوے اور دیگر انفرا اسٹرکچر اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کے منصوبوں پر کام کررہا ہے تو بھارت کی جانب سے جاپان کو آئی ٹی ماہرین سمیت تجارت کے منصوبو ں پر توجہ بڑھائی جارہی ہے ،عنقریب دونوں ممالک کے درمیان بغیر ویزہ آمد ورفت شروع کرنے کا منصوبہ بھی زیر غور ہے ، لہٰذا ایسے وقت میں پاکستانی وزیر خارجہ کا دورہ جاپان ، پاکستان کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل تھا ، اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری نے جاپانی حکومت کو یہ باور کرایا ہے کہ پاکستان بلاکس اور تقسیم کی سیاست میںپڑے بغیر جاپان کے ساتھ بہترین تعلقات رکھنا چاہتا ہے ،بلاول بھٹو زرداری نے جاپانی قیادت پر واضح کیا کہ پاکستان جاپان کے ساتھ اپنی تجارت کو بڑھانا چاہتا ہے ،پاکستان اپنے ملک میں جاپانی سرمایہ کاری میں اضافے کا خواہاں ہے ،اپنے دورہ جاپان میں وزیر خارجہ بلاول بھٹوزرداری نے ٹوکیو میں ایشیائی ترقیاتی بینک انسٹیٹیوٹ سے بھی خطاب کیا جس میں انھوں نے علاقائی روابط اور اقتصادی تعاون کے پاکستانی وژن کے بارے میں بات کی ، انھوں نے پاکستان اور جاپان کے درمیان تعلقات کی اہمیت پرروشنی ڈالی اور دونوں ممالک کے درمیان وسیع اور کثیر جہتی اقتصادی تعاون پر زور دیا جو کامیابی اور مشترکہ خوشحالی کو جنم دے سکتے ہیں ،غرض بلاول بھٹو نے جاپان کی قیادت کے سامنے پاکستان کی جاپان کے ساتھ بہترین سیاسی ، معاشی اور دوستانہ تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا جس کے لئے عملی اقدامات پر بات چیت بھی کی ، اس دورے میں بلاول بھٹو زرداری کی چھوٹی بہن اور پیپلز پارٹی کی مرکزی رہنما آصفہ بھٹو بھی موجود تھیں جنھیں دیکھ کر پاکستانی کمیونٹی نے نہ صرف خوشگوار حیرت کا اظہارکیا بلکہ انھیں محترمہ بے نظیر بھٹو کی ہم شکل بھی قرار دیا ،اپنے تین روزہ دورہ جاپان میں بلاول بھٹو زرداری نے پاکستانی کمیونٹی سے بھی اہم ملاقات کی،انھوں نے پاکستانی کمیونٹی کے مسائل سنے اور انھیں فوری طورپر حل کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی ۔ اس موقع پر جاپان میں پاکستان کے سفیر رضا بشیر تارڑ کی وزیر خارجہ کے دورے کو ممکن اور کامیاب بنانے کے لئےانتھک محنت کا ذکر نہ کرنا بھی زیادتی ہوگی جو گزشتہ کئی ہفتوں سے دورے کو ممکن اور کامیاب بنانے ، اور اب وزیر خارجہ کے دورہ جاپان کے بعد پاکستان کے لئے اس دورے کے زیادہ سے زیادہ ثمرات کے حصول کے لئےبھاگ دوڑ میں مصروف ہیں ،حتمی طورپر یہ کہا جاسکتا ہے کہ بلاول کے دورہ جاپان نےدونوں ملکوں کے سرد ہوتے ہوئے تعلقات کو ایک نئی گرمجوشی میں تبدیل کردیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ ان کی ٹیم اس گرمجوشی سے پاکستان کے لئے کیا ثمرات حاصل کرپاتی ہے اور تعلقات کی اس گرمجوشی کو کب تک قائم رکھ پاتی ہے۔