سپریم کورٹ نے نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف دوبارہ نظر ثانی (کیوریٹیو ریویو) واپس لینے کی درخواست منظور کرنے کی بنیاد پر نمٹا دی۔
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس فیصلے پر دوبارہ نظرثانی کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا۔
10 اپریل کو جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف کیوریٹیو ریویو واپس لینے کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں ہوئی تھی، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے چیمبر میں سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔
موجودہ حکومت نے جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست دی تھی۔ اٹارنی جنرل منصور اعوان چیف جسٹس عمر عطا بندیال کے چیمبر میں پیش ہوئے تھے اور انہوں نے درخواست واپس لینے سے متعلق وفاقی حکومت کے مؤقف سے آگاہ کیا تھا۔
حکم نامے کے مطابق سپریم کورٹ میں کیوریٹیو ریویو پٹیشن کےخلاف 18 درخواستیں دائر کی گئیں، اکثریتی فیصلے سے ایف بی آر اور سپریم جوڈیشل کونسل کی جاری ہدایات کالعدم قرار دی گئیں، درخواست گزار نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کے خلاف چیمبر اپیل دائر کی۔
حکومت کی جانب سے اٹارنی جنرل اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل پیش ہوئے۔
سپریم کورٹ کو اپنے دیے گئے فیصلوں پر نظرثانی یا انہیں کالعدم قرار دینے کا اختیار ہے، سپریم کورٹ کو یہ اختیار 184 تھری کے تحت از خود نوٹس لے کر آرٹیکل187 اور 188 کے تحت حاصل ہے۔
سپریم کورٹ کے 10 رکنی بینچ نے جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف ریفرنس خارج کردیا تھا، 10 رکنی بینچ نے سات تین کی بنیاد پر معاملہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو تحقیقات کیلئے بھجوایا تھا، سات تین کے فیصلے پر جسٹس فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ نے نظر ثانی کی درخواست دائر کی تھی، جسٹس فائز عیسٰی اور ان کی اہلیہ کی نظر ثانی درخواست پر ان کے حق میں چھ چار سے فیصلہ آیا تھا۔
سابق حکومت نے 25 مئی 2021 کو جسٹس فائز عیسٰی کے خلاف کیوریٹو ریویو داخل کی تھی، رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا تھا کہ قانون میں دوبارہ نظرثانی کی گنجائش نہیں۔
31 مارچ 2023 کو کیوریٹو ریویو واپس لینے کی درخواست دائر کی گئی، صدر مملکت نے وزیراعظم کی ایڈوائس پر کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی، 27 جولائی 2022 کو وفاقی کابینہ نے کیوریٹو ریویو واپس لینے کی منظوری دی تھی۔