سکھر( بیورو رپورٹ) سندھ کے تیسرے بڑے شہر سکھر کے لاکھوں مکیں کئی برس سے آلودہ پانی پی کر پیٹ کی مختلف بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں، شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کیلئے فلٹر پلانٹ کے نام پر کئی مرتبہ منصوبے بنائے گئے لیکن شہریوں کو آج تک فلٹر شدہ پانی نہیں مل سکا، حکومت ، انتظامیہ اور محکمہ نساسک کی جانب سے عوام کو پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے منصوبے تو دور کی بات ہے کوئی فلٹر پلانٹ بھی نصب نہیں کیا گیا، سرمایہ دار لوگ منرل واٹر کا استعمال کررہے ہیں تو متوسط اور غریب طبقے کے لوگ پاک فوج اور شہباز رینجرز کی جانب سے لگائے گئے فلٹر پلانٹس اور شہر کے مختلف علاقوں میں لگے ہوئے ہینڈ پمپ ، پانی کی موٹروں سے پانی بھر کر اپنے گھروں کو لے جاتے ہیں۔پینے کے صاف پانی کی فراہمی عوام کا بنیادی حق ہے لیکن عوام کو ہر آنے والی حکومت یہ نوید سناتی ہے کہ بنیادی حقوق عوام کی دہلیز پر فراہم کئے جائیں گے، کب کئے جائیں گے یہ کوئی نہیں بتا سکتا، دریائے سندھ میں متعدد مقامات پر ڈرینج کا گندا اور بدبودار پانی ڈالا جارہا ہے اور یہی پانی شہریوں کو پینے کیلئے سپلائی کیا جاتا ہے، یوں تو سکھر ضلع کی آبادی تقریبًا 20لاکھ ہے تاہم صرف سکھر شہر کی آبادی بھی10 لاکھ ہوچکی ہے ،سکھر کاروباری لحاظ سے سندھ، بلوچستان اور پنجاب کا حب تصور کئے جانیو الا شہر ہے جہاں اناج، فروٹ، سبزیوں ، کھجور، کپڑے، آئرن ، میڈیسن، مصالحہ جات، الیکٹرونکس، دھاگے سمیت دیگر اشیاء کی بڑی منڈیاں قائم ہیں اور یہاں سے نہ صرف بالائی سندھ بلکہ بلوچستان اور پنجاب کے سرحدی علاقوں سے بھی لوگ خریداری کے لئے آتے ہیں، سکھر شہر میں بڑی تعداد میں کثیر المنزلہ عمارتیں اور رہائشی منصوبے تعمیر ہونے کے بعد جہاں ہزاروں کی تعداد میں فلیٹ اور رہائشی بنگلے تیار ہوچکے ہیں اور لوگ ان میں رہائش بھی اختیار کرچکے ہیں ان رہائشی منصوبوں میں بیرون شہر سے آنے والے افراد کی رہائش اختیار کئے جانے کے بعد آبادی میں بہت زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے شہر پر آبادی کا بوجھ بڑھتا جارہاہے لیکن جس تیزی سے شہر کی آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اسی تیزی سے شہر میں مسائل بھی بڑھتے جارہے ہیں۔ ان دنوں محکمہ نساسک کی غفلت اور لاپروائی کے باعث شہر کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کا بحران ہے تو دوسری جانب کئی کئی روز بعد جب پانی کی قلت والے علاقوں میں محکمہ نساسک کی جانب سے پانی فراہم کیا جاتا ہے تو وہ آلودہ اور بدبودار ہوتا ہے، سکھر کے شہری دریائے سندھ کا آلودہ پانی پینے پر مجبور ہیں، شہر کے ساتھ گذرنے والے دریائے سندھ اور دریائے سندھ سے نکلنے والی مختلف نہروں میں ڈرینج پمپنگ اسٹیشنوں سے براہ راست غلیظ اور آلودہ پانی دریا میں ڈالا جارہا ہے جس کی وجہ سے دریا کے پانی میں آلودگی بڑھ رہی ہے، دریائے سندھ میں شامل ہونے والی بیگاری کینال میں تین مقامات پر براہ راست ڈرینیج پمپنگ اسٹیشنوں سے غلیظ اور آلودہ پانی شامل کیا جارہا ہے جن مقامات پر بیگاری کینال میں یہ گندا پانی شامل کیا جارہا ہے اس سے کچھ فاصلے پر سکھر واٹر ورکس کے پمپنگ اسٹیشنوں سے شہریوں کو پینے کے پانی کی سپلائی کیلئے پانی حاصل کیا جاتا ہے۔