• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

چیف سیکریٹری بلوچستان نے انسدادِ پولیو مہم کا آغاز کر دیا

چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی ایک بچے کو انسدادِ پولیو کے قطرے پلا کر مہم شروع کر رہے ہیں—جنگ فوٹو
چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی ایک بچے کو انسدادِ پولیو کے قطرے پلا کر مہم شروع کر رہے ہیں—جنگ فوٹو

چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی کا کہنا ہے کہ بلوچستان سے پولیو وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے تمام انتظامیہ اور متعلقہ ادارے مزید فعال کردار ادا کریں تاکہ رواں سال ہی پولیو وائرس کے خاتمے کا ہدف حاصل کیا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کوئٹہ سمیت صوبے کے دیگر اضلاع میں انسدادِ پولیو مہم کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔

اجلاس میں سیکریٹری ہیلتھ اسفندیار کاکڑ، ایڈیشنل سیکریٹری داخلہ انعام الحق مندوخیل، کمشنر کوئٹہ ڈویژن سہیل الرحمٰن بلوچ، صوبائی کوآرڈینیٹر ایمرجنسی آپریشن سینٹر سید زاہد شاہ، ڈی آئی جی آپریشن، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او کے نمائندے و دیگر حکام نے شرکت کی جبکہ تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز بذریعہ ویڈیو لنک شریک ہوئے۔

اس موقع پر کوآرڈینیٹر ای او سی نے اجلاس کو مہم سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے آگاہ کیا کہ بلوچستان بھر میں میں 7 روزہ انسدادِ پولیو مہم یکم اگست بروز منگل سے شروع ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ اس 7 روزہ انسدادِ پولیو مہم کے دوران 5 سال تک کی عمر کے 25 لاکھ 99 ہزار بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

کوآرڈینیٹر ای او سی نے بتایا کہ پولیو مہم کے دوران11 ہزار 539 ٹیمیں بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے پر مامور ہوں گی، پولیو کے حوالے سے 5 انتہائی ہائی رسک اضلاع (کوئٹہ، پشین، قلعہ عبداللّٰہ، چمن اور مستونگ) اور 8 ہائی رسک اضلاع (جعفر آباد، دکی، خضدار، لورالائی، قلعہ سیف اللّٰہ، ژوب، نصیر آباد اور شیرانی) پر خصوصی توجہ مرکوز رکھی ہوئی ہے۔

چیف سیکریٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ صوبائی حکومت اس سلسلے میں تمام دستیاب وسائل بروئے کار لا رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب دیگر شراکت دار اداروں کے تعاون سے وائرس کے مکمل خاتمے میں کامیابی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان میں پولیو وائرس کی موجودگی صوبۂ بلوچستان کے لیے ایک چیلنج ہے، ضلعی انتظامیہ چمن، قلعہ عبداللّٰہ اور پیشین کو اس سلسلے میں خصوصی دلچسپی کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ پولیو کے مکمل خاتمے کے لیے مختلف چیلینجز اور مسائل کا سامنا ہے لیکن ان مسائل کا مقابلہ کر کے پولیو سے پاک بلوچستان کا خواب زیادہ دور نہیں اور اس حوالے سے تمام متعلقہ ادارے اور انتظامیہ اپنی حکمتِ عملی کو مزید بہتر بنائیں تاکہ دور دراز کے تمام بچوں کی ویکسینیشن یقینی ہو سکے۔

انہوں نے کہا کہ پولیو مہم کے دوران متعلقہ اداروں اور انتظامیہ کی طرف سے کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی، صوبے میں سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں بھی پولیو ویکسینیشن یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے۔

چیف سیکریٹری نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کے لیے ہونے والی مہمات کے باعث آج بلوچستان میں اس مرض پر ممکنہ حد تک قابو پا لیا گیا ہے جو بڑی پیش رفت ہے، اس ضمن میں معاشرے کے تمام طبقات کا کردار ادا کرنا خوش آئند بات ہے، جس سے اس مرض کے تدارک میں مدد مل رہی ہے، لوگوں میں اس بارے میں شعور اجاگر کرنے میں دیگر طبقات کے ساتھ علمائے کرام کا کردار نہایت ہی اہم ہے جس کے باعث آج پولیو کے خلاف ہم منظم انداز میں مہم چلا کر اپنے بچوں کو محفوظ بنا رہے ہیں۔

چیف سیکریٹری نے یہ بھی کہا کہ پولیو ورکرز کی بہترین سیکیورٹی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے اور جن علاقوں میں سیکیورٹی کا مسئلہ ہو وہاں زیادہ سے زیادہ سیکیورٹی اہلکاروں کی تعیناتی کی جائے۔

بعدازاں چیف سیکریٹری بلوچستان نے بچے کو پولیو کے قطرے پلا کر مہم کا آغاز کیا۔

صحت سے مزید