وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کا پروگرام نہیں ہوتا تو ہمارے پاس پلان تھا کہ کیسے آگے بڑھنا ہے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کو بر وقت مکمل کیا جائے گا، آنے والے 2، 3 مہینوں کی ادائیگیوں کا بندوبست کر رکھا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے بھرپور مالی تعاون کیا، پاکستان نے تمام بیرونی ادائیگیاں وقت پر کی ہیں۔
وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ہماری جون کے مہینے میں چین کو 2.3 ارب ڈالرز کی ادائیگی زیرِ التواء تھی تو چین نے وہ ادائیگی رول اوور کر دی، چین نے فروری میں جان لیا تھا کہ پاکستان نے تمام لوازمات پورے کیے تو اس نے اپنے بینکوں کو گرین سگنل دیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا چاہتی تھی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرے اور اس پر تماشہ بنے، ہمارے فارن ایکسچینج ریزرو 14 ارب ڈالرز تک پہنچنے والے ہیں، ہماری کوشش ہے کہ ریزرو 15بلین ڈالر تک پہنچ جائیں۔
ن لیگی رہنما نے سینیٹ میں کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ سابق وزیر کے بیان کی وجہ سے پی آئی اے گراؤنڈ ہوئی پڑی تھی جس کی وجہ سے ہمیں 71 ارب روپے کا نقصان ہوا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اکتوبر تک ہماری برطانیہ کے لیے پروازیں بحال ہو جائیں گی، اس کے لیے قانون سازی ضروری تھی جو کر دی گئی۔
سینیٹ اجلاس میں اسحاق ڈار نے یہ بھی کہا کہ ہمارے ایک ساتھی نے قرآن کی حرمت کے لیے مشترکہ قرار داد کا کہا ہے، ایک پُر زور قرار داد بنانی چاہیے تاکہ ردِ عمل نظر آئے۔