نذیر احمد طائی، کراچی
ایک شہری کی چند تجاویز
تعلیم کسی قوم کی تعمیر و ترقی کا ذریعہ ہوتی ہے۔ اسی پر قوم کی فکری اور شعوری بیداری کا انحصار ہوتا ہے۔ تعلیم کا مقصد فرد کی ذہنی، جسمانی اور اخلاقی تربیت تشکیل پانا ہوتا ہے۔
میری رائے میں مندرجہ ذیل گزارشات سے پاکستان میں معیار تعلیم کو بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
1۔ تعلیم و تربیت کے دروازے سب کے لیے یکساں طور پر کھلے رہنے چاہئیں۔
2۔ معاشرے کے پسماندہ اور سماجی طور پر دبے ہوئے افراد کو ابھرنے کے یکساں مواقع ملنے چاہئیں،سب کو اپنی صلاحیتوں کو نکھارنے اور جلا دینے کا ایک جیسا موقع فراہم کرنا چاہیے۔
3۔ پورے ملک میں ایک جیسا نظام تعلیم رائج ہو۔ کورس جامع اور آج کل کی ضرورت کے مطابق ہو،نیز میٹرک تک تعلیم مفت ہو۔
4۔ پیشہ ورانہ مضامین کی ایسی منصوبہ بندی کی جائے کہ طلبہ کو عملی تجربات میں مشکل نہ پیش آئے۔
5۔ ایک ایسا تعلیمی نظام رائج ہو جس میں نظم و ضبط لازمی ہو۔
6۔ استاد کا کردار بھی اہمیت کا حامل ہوتا ہے، انہیں ایثار و قربانی، اخلاص اور تعلیمی انہماک کو مثال بنانا چاہیئے۔
7۔ کورس کی کتابیں سستی اور بہ آسانی دستیاب ہوں۔
8۔ امتحانات مقررہ وقت پر اور سخت نگرانی میں لیے جائیں۔ بوٹی مافیا کے رجحان، نقل، سفارش کا مکمل خاتمہ کیا جائے۔
9۔ فنی تعلیم کو وقت کی ضرورت کے مطابق وسعت دی جائے۔ نظام تعلیم اور نصاب تعلیم کو تبدیل کرکے اسے زیادہ کارآمد بنایا جائے۔ اس سلسلے میں نجی شعبوں کو بھی آگے آنے اور مدد کرنے کے لیے کہا جائے۔
10۔ تعلیم کے لیے ایک مخصوص ٹی وی چینل شروع کیا جائے، جس کی نشریات 24گھنٹےہوں۔
11۔ ٹیچرز کی تربیت پر ایک جامع پروگرام مرتب کیا جائے۔
12۔ موجودہ دور سائنس اور ٹیکنالوجی کا ہے، اس لیئے ذرائع مواصلات اور ذرائع ابلاغ کی تعلیم پر بھی بھرپور توجہ دی جائے، کیونکہ ان علوم نے دنیا کو سمیٹ کر رکھ دیا ہے اور اسی میں ہماری ترقی مضمر ہے۔
13۔ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ تعلیم کو زیادہ اہمیت دے،اس کے لیے بجٹ میں ایک اچھی خاصی رقم مختص کرے اور اس کے استعمال میں چیک اینڈ بیلنس یقینی بنائے۔
14۔ طالب علم کے لیےبھی لازم ہو کہ وہ کورس کی ہی کتابوں پر اکتفا نہ کرے بلکہ اپنی معلومات کو بڑھانے کی خاطر متعلقہ موضوع پر وسیع مطالعہ کرے۔ اس کے لیے حکومت ہر علاقے میں لائبریریاں قائم کرے، جن سے طلبہ استفادہ حاصل کرسکیں۔
طلبہ کسی قوم کا نہایت قیمتی سرمایہ ہوتے ہیں۔ یہی سرمایہ قوم کی ترقی اور فلاح میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ تعلیم کا مقصد اسکولوں، کالجوں اور یونیورسٹیوں سے ڈگری حاصل کرنا نہیں بلکہ اس کا مقصد انسانوں کو وسیع افق کے لیے تیار کرنا ہے۔ ہماری جامعات اور کالجوں سے فارغ التحصیل نوجوان اور خواتین جہاں سائنس، طب، انجینئرنگ، معیشت اور زندگی کے دیگر مختلف شعبوں میں کمال حاصل کریں نکلیں، اور ایک اچھے مسلمان ہونے کے ساتھ مخلص پاکستانی بھی ہوں۔