پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے کہا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی آئینی مدت پوری ہوئی جس میں وہ اپنی آئینی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہے، انہوں نے ذہن کا استعمال کیے بغیر آئین کے برخلاف آرڈیننس جاری کیے۔
ایک بیان میں رضا ربانی نے کہا کہ صدر مملکت نے کئی بار آئین کی خلاف ورزی کی، صدر نے آئین کے خلاف الیکشن کمیشن کے دو ممبران کا تقرر کیا، بین الوزارتی مشاورت کے بغیر جی آئی ڈی سی آرڈیننس جاری کیا۔
رضا ربانی نے کہا کہ صدر نے سینیٹ سے مسترد شدہ پی ایم ڈی سی آرڈیننس دوبارہ جاری کیا، صدر نے بغیر سمجھے دو ججز کے خلاف ریفرنس دائر کیا، صدر نے سنگین غداری کے معاملے میں استغاثہ کے مقدمے کو واپس لینے پر مجرمانہ خاموشی اختیار کی۔
پی پی رہنما نے مزید کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نےچیئرمین اور ممبران ایس ای سی پی کو بر طرف کرنے کے صدارتی حکم کو کالعدم قرار دیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ایم ڈی سی آرڈیننس کے اجراء کو کالعدم قرار دیا۔
رضا ربانی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کے خلاف صدارتی ریفرنس کالعدم قرار دیا، بلوچستان ہائیکورٹ نے صدر کے جاری کردہ این ایف سی نوٹیفکیشن کو مسترد کیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی محتسب کی صدر کی جانب سے برطرفی کو کالعدم قرار دیا، بدنیتی کے ساتھ آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا ریفرنس سپریم کورٹ میں دائر کیا گیا۔
سابق چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ صدر نے وزیر اعظم کے مشورے پر اسمبلی تحلیل کی، صدر نے منتخب وزیر اعظم اور اس کی کابینہ سے حلف لینے سے انکار کیا، صدر نے گورنر پنجاب کی برطرفی پر وزیر اعظم کے مشورے پر عمل نہیں کیا۔
رضا ربانی نے مزید کہا کہ صدر نے 2 بلز پر نہ دستخط کیے نہ انہیں اعتراض لگا کر واپس کیا اور اس کا ذمہ دار اپنے عملے کو ٹھہرایا، صدر کے سیکریٹری نے تصدیق کی کہ بل صدر کے چیمبر میں ہے، صدر نے بدنیتی پر آئین کی غلط تشریح کی اور الیکشن تاریخ کا اعلان کیا۔