سابق چیف سلیکٹر پاکستان کرکٹ ٹیم محمد وسیم اور سابق کوچ ثقلین مشتاق نے ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے درمیان جھگڑے کی خبریں سامنے آنے پر غصّے کا اظہار کیا ہے۔
محمد وسیم اور ثقلین مشتاق سے ایک نجی ٹی وی شو کے دوران میزبان نے ایشیا کپ کے اہم میچ میں سری لنکا کیخلاف شکست کے بعد ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کے درمیان جھگڑے کی خبروں سے متعلق سوال کیا۔
محمد وسیم نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئےکہا کہ مجھے یہ تو اندازہ نہیں کہ ان خبروں میں کتنی سچائی ہے، ہر جگہ اسی بارے میں بات ہورہی ہے لیکن ڈریسنگ روم کی باتوں کا باہر آنا بہت غلط ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پچھلے دو سے ڈھائی سالوں کے دوران ہم نے اس پر بہت کام کیا تو اس دوران کسی کو بھی ڈریسنگ روم کی کوئی بھی بات باہر نکلتی نظر نہیں آئی لیکن اس سے قبل ایک ٹرینڈ تھا کہ میٹنگ ختم ہونے سے پہلے ہی ڈریسنگ روم سے چیزیں باہر نکلنا شروع ہوجاتی تھیں اور ٹی وی پر ٹکرز چلنے لگتے تھے۔
محمد وسیم نے ڈریسنگ روم کی باتیں باہر لانے والے کرکٹرز سے متعلق سوال پر کسی کا نام لیے بغیر کہا کہ ایسے جتنے بھی کرکٹرز ٹیم میں تھے وہ اب ٹیم میں نہیں ہیں لیکن اب جو ہوا اندازہ نہیں کہ اس میں کتنی سچائی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ اگر بابر اعظم نے غصہ کیا بھی ہے تو اس میں کوئی برائی نہیں کیونکہ یہ کپتان کا حق ہوتا ہے کہ وہ اپنے غصے کا اظہار کرے مگر جو مزید تفصیلات سامنے آرہی ہیں کہ کھلاڑیوں نے یہ کہا وہ کہا یہ پاکستان کرکٹ کے لیے اچھی صورتحال نہیں ہے۔
محمد وسیم نے کہا کہ ٹیم مینجمنٹ کو چاہیئے کہ وہ ذمہ داریوں کو تقسیم کرے اور اسی تقسیم کے پیش نظر ہر انسان اپنا اپنا کام کرے۔
اُنہوں نے کہا کہ بابر اعظم کو سپورٹ کی ضرورت ہے جس کے لیے ہیڈ کوچ مکی آرتھر کو آگے آنا چاہیئے اور اسپورٹ اسٹاف کو مل کر پلیننگ کرنی چاہیئے۔
محمد وسیم نے کہا کہ ابھی ایسا لگ رہا ہے کہ بابر اعظم تن تنہا لگے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے ان کی کپتانی متاثر ہو رہی ہے بلکہ اہم میچز میں اس طرح کی کارکردگی بھی نہیں دکھا پا رہے جوکہ انہیں دکھانی چاہیئے۔
دوسری جانب، سابق کوچ ثقلین مشتاق نے ڈریسنگ روم کی خبریں باہر پھیلانے والوں پر طنز کرتے ہوئےکہا کہ جو بھی یہ خبریں دے رہا ہے اسے میرا سلام ہے، یہ خبریں سچی ہیں یا جھوٹی انہیں پھیلا کر آپ بہت اچھا کام کر رہے ہیں، آپ ٹیم کے خیر خواہ ہیں، محب وطن ہیں، آپ کے تو ایک ملین فالوورز ہونے چاہئیں۔
اُنہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ٹیم میچ ہارتی ہے تو کھلاڑیوں اور اسپورٹس اسٹاف سے زیادہ کسی کو دکھ نہیں ہوتا، اس دوران اُنہیں اپنی اولاد اور بیگم بھی اچھی نہیں لگ رہی ہوتی تو ایسی صورتحال میں اگر ڈریسنگ روم میں کوئی اونچ نیچ ہوئی ہے تو میرے خیال میں تو یہ ہونی چاہیئے۔
ثقلین مشتاق نے بتایا کہ اس سے پہلے عمران خان، وسیم اکرم، شاہد آفریدی اور یونس خان بھی کھلاڑیوں پر غصہ کر چکےہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ ٹیم میٹنگ میں اگر بابر اعظم نے غصّہ کیا بھی تو یہ ان کا حق ہے کیونکہ وہ کپتان ہیں اور اگر شاہین آفریدی نے کچھ کہہ دیا تو ان کا بھی حق ہے کیونکہ وہ فرنٹ لائن بولر ہیں، میں خود بھی ڈریسنگ روم میں غصّہ کرچکا ہوں۔
ثقلین مشتاق نے اپنی بات مکمل کرتے ہوئے کہا کہ بطور قوم اگر ہم کھلاڑیوں سےصرف پیار ہی کریں گے تو وہ سر پر چڑھ جائیں گے۔